غزہ (آن لائن)فلسطین کے صدر محمود عباس نے امریکا کی جانب سے بیت المقدس (یروشلم) کے حوالے سے نئے فیصلے کے بعد امریکی نائب صدر مائیک پینس کے روا ں ہفتے پہلے دورے کے موقع پر الفتح کی جانب سے احتجاج کا اعلان کردیا ہے۔فلسطینی تنظیم الفتح کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یروشلم اور اولڈ سٹی کے علاقے میں
امریکی نائب صدر کے دورے اور ٹرمپ کے فیصلے کے خلاف ایک روزہ احتجاج کیا جائے گا۔فلسطینی صدر محمود عباس پہلے ہی اعلان کرچکے ہیں کہ وہ بطور احتجاج امریکی نائب صدر سے طے شدہ ملاقات معطل کریں گے اور امریکا کو خبردار کیا تھا کہ واشنگٹن کا فلسطین۔اسرائیل امن مصالحت کے لیے کوئی کردار نہیں رہا۔الفتح کی جانب سے اعلان غزہ کی پٹی اور ویسٹ بینک میں احتجاج کے دوران اسرائیلی فوج سے جھڑپوں کے دوران جاں بحق ہونے والے افراد کی نماز جنازہ کے بعد کیا گیا۔مظاہرین نے ٹرمپ مخالف نعرے لگائے اور غزہ سمیت پورے فلسطین میں اس فیصلے پر شدید احتجاج ریکارڈ کیا گیا۔واضح رہے کہ احتجاج کے دوران جاں بحق ہونے والے افراد میں ابراہیم ابو طوریا بھی شامل ہے جو ایک دہائی قبل اسرائیل کے ایک حملے کے دوران اپنی ٹانگوں سے محروم ہوگئے تھے تاہم وہ غزہ کی سرحد میں وہیل چیئر پر مسلسل احتجاج کررہے تھے۔یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 6 دسمبر کو مقبوضہ بیت
المقدس (یروشلم) کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اپنے سفارت خانے کو تل ابیب سے القدس منتقل کرنے کی ہدایت کی تھی جس کے بعد فلسطین سمیت دنیا بھر میں احتجاج کیا جا رہا ہے۔مصر نے غزہ سے ملحق معطل سرحد کو حماس کے اقتدار میں آنے کے بعد دوسری مرتبہ مختصر وقت کے لیے کھول دیا ہے۔حماس کے وزیر
داخلہ کا کہنا تھا کہ مصری حکومت کی جانب سے صرف انسانی ہمدردی کی بنیاد پر سرحد چار روز کے لیے کھلی رہے گی جہاں سے گزرنے والوں میں علاج معالجے اور مصر کی جامعات میں پڑھنے اور روزگار کرنے والے افراد بھی شامل ہیں۔فلسطینی سرحد میں جذباتی مناظر دیکھے گئے جب کئی خاندان سرحد عبور کرنے جارہے تھے۔حماس
کے وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ مصر نے مصالحت اور معاہدوں کے بعد پہلی مرتبہ گزشتہ ماہ بھی تین روز کے لیے سرحد کھول دیا تھا جبکہ رواں سال مجموعی طور پر محض 14 روز سرحد سے گزرنے کی اجازت ملی۔