تہران(این این آئی)ایران میں ساسانی سلطنت کو شکست سے دوچار کرنے والے اولین فاتحوں کی نسل کے ہزاروں عرب اپنے مادر وطن ( جزیرہ عرب) سے دور بسے ہوئے ہیں۔ یہ لوگ اس وقت 400 دیہات میں رہ رہے ہیں جن کو فارسی زبان میں عربخانہ( عربوں کا گھر )کہا جاتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ عرب دیہات ایران کے مرکزی صحراء کے ایک سَرے پر واقع ہیں۔
اس مقام سے قریب ترین عرب سرزمین سلطنت عمان کا شہر مسقط ہے جو یہاں سے 500 کلومیٹر مشرق میں واقع ہے۔ عربخانہ جنوبی صوبے خراسان میں بیرجند شہر کے جنوب اور نہبندان کے شمال میں واقع ہے۔ اس کے مشرق میں افغانستان اور مغرب میں ایران کا سب سے بڑا اور مرکزی صحراء آتا ہے۔ عربخانے کے دیہات کی تعداد 400 سے 500 تک ہے۔ اگرچہ ان دیہات میں سکونت پذیر عربوں نے تہران ، مشہد ، کرمان اور بیرجند کی جانب ہجرت
کی ہے تاہم اس کے باوجود جنوبی صوبے خراسان میں عربی کی آبادی کا تناسب کافی زیادہ ہے۔ یہاں تقریبا 8 لاکھ افراد بستے ہیں جن میں عربوں کا تناسب اس حد تک زیادہ ہے کہ بعض حلقے جنوب کے پورے خراسان صوبے کو عربخانے کا نام دیتے ہیں۔اس علاقے کے عرب مویشی پالتے ہیں ، زراعت کرتے ہیں ، سبزیاں اور پھل اگاتے ہیں۔ ان کی دستی صنعت کاری میں قالینوں اور پائیدانوں کی بْنائی اور بستروں کی تیاری شامل ہے۔ یہ ہْنر ان لوگوں نے اپنے آباؤ و اجداد سے حاصل کیا۔