منگل‬‮ ، 19 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

دو سال قبل پاکستان سے بھارت جانے والی گونگی بہری لڑکی گیتا کس حال میں ہے؟ مودی سرکار گیتا کو والدین کے حوالے کیوں نہیں کر رہی؟

datetime 13  دسمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اندور(مانیٹرنگ ڈیسک ) بھارتی حکومت پاکستان سے لوٹ کر آنے والی گونگی بہری لڑکی گیتا کے والدین کو تلاش کرنے میں ناکام ہوگئی ،ایدھی فاؤنڈیشن کی کاوشوں سے اپنے ملک بھارت پہننے والی لڑکی گیتا کے والدین کو ابھی تک تلاش کیا جا رہا ہے۔ بہار کے مسلمان جوڑے نے دعوی کیا تھا کہ گیتا ان کی بیٹی ہے لیکن گیتا نے اشاروں کی زبان سے واضح کیا کہ وہ مسلمان نہیں بلکہ ہندو ہے اور دیوی دیوتاں کی پوجا کرتی ہے۔

انچارج ضلع افسر رچکا چوہان کا اس حوالے سے میڈیا سے گفتگو میں بتانا تھا کہ گیتا کے والدین کی تلاش کے تحت ضلع سارن کے مرزا پور گاں کے رہائشی محمد عیسی اور ان کی اہلیہ زلیخا سے گیتا کی ملاقات کرائی گئی تھی۔ اس نے انھیں دیکھتے ہی کہہ دیا تھا کہ وہ انھیں نہیں جانتی۔ رچکا چوہان نے بتایا کہ متعلقہ میاں بیوی کا ڈی این اے نمونہ لیا گیا ہے اور اس کو گیتا کے ڈی این اے کے ساتھ جانچ کیلئے نئی دہلی کی ایک لیبارٹری میں بھجوا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر گیتا کسی کو اپنا والدین تسلیم بھی کر لیتی ہے تو اس کے باوجود ان کے نمونے لے کر جانچ کرائی جائے گی۔رچکا چوہان نے بتایا کہ ریاست جھاڑکھنڈ کے جامتارہ ضلع کے سوکھا کشکو کے کسان خاندان سے بھی گیتا کی ملاقات کرائی گئی تھی۔ یہ خاندان بھی گیتا کو اپنی گمشدہ بیٹی بتا رہا تھا لیکن لڑکی نے انھیں بھی پہچاننے سے انکار کر دیا تھا حالانکہ جانچ کیلئے اس خاندان کے ڈی این اے بھی لے لیے گئے تھے۔ ادھر گیتا پر دعوی کرنے والے مسلم خاندان نے امید کا دامن نہیں چھوڑا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ گیتا دراصل ان کی بیٹی روبیدہ ہے جو 1995 میں برات دیکھنے گھر سے نکلی لیکن گم ہو گئی تھی۔محمد رئیس عیسی کے بیٹے ہیمتاج نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ گیتا نے میرے والد کو پہچاننے سے انکار کر دیا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ طویل عرصہ تک خاندان سے دور رہنے کی وجہ سے اس کی یادیں مٹ گئی ہوں

لیکن ہمیں امید ہے کہ ڈی این اے ٹیسٹ سے تمام صورتحال واضح ہو جائے گی۔ گیتا کے ذریعے خود کو ہندو مذہب کی پیروکار بتانے پر انہوں نے کہا کہ ان کے گاں کی گنگا جمنی تہذیب کی وجہ سے اس کی کھوئی بہن کے شعور میں دیوی دیوتا بسے ہو سکتے ہیں۔ ہیمتاج نے کہا کہ ہمارے گھر کے آس پاس بہت سارے مندر تھے۔ وہاں ہندو اور مسلمان ایک دوسرے کے ساتھ تہوار مناتے تھے۔خبریں ہیں کہ مہاراشٹرا کے ایک خاندان کی جانب سے بھی گیتا کو بیٹی تسلیم کرنے کا دعوی سامنے آیا تھا لیکن وہ طے شدہ پروگرام کے تحت اسے ملنے ہی نہیں آئے۔

خیال رہے کہ بھارت میں اب تک 10 خاندان گیتا کو اپنی گمشدہ بیٹی کہنے کا دعوی کر چکے ہیں لیکن سرکاری جانچ میں ان میں سے کسی کا دعوی سچ ثابت نہیں ہو سکا ہے۔خیال رہے کہ گیتا نامی یہ لڑکی غلطی سے سرحد عبور کر کے پاکستان پہنچ گئی تھی۔ ہندوستان کی وزیرِ خارجہ سشما سوراج کی کوششوں سے 26 اکتوبر 2015 کو گیتا واپس ہندوستان لوٹنے میں کامیاب ہو سکی تھی۔ اس کو اگلے روز ہی اندور کے گونگے بہرے بچوں کے آشرم میں بھیج دیا گیا تھا۔ یہ آشرم ایک این جی او چلاتا ہے۔ گیتا تب سے ہی اس آشرم میں رہ رہی ہے لیکن دو سال گزرنے کے باوجود اس کے والدین کو تلاش نہیں کیا جا سکا ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟


سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…