جمعرات‬‮ ، 05 جون‬‮ 2025 

دو سال قبل پاکستان سے بھارت جانے والی گونگی بہری لڑکی گیتا کس حال میں ہے؟ مودی سرکار گیتا کو والدین کے حوالے کیوں نہیں کر رہی؟

datetime 13  دسمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اندور(مانیٹرنگ ڈیسک ) بھارتی حکومت پاکستان سے لوٹ کر آنے والی گونگی بہری لڑکی گیتا کے والدین کو تلاش کرنے میں ناکام ہوگئی ،ایدھی فاؤنڈیشن کی کاوشوں سے اپنے ملک بھارت پہننے والی لڑکی گیتا کے والدین کو ابھی تک تلاش کیا جا رہا ہے۔ بہار کے مسلمان جوڑے نے دعوی کیا تھا کہ گیتا ان کی بیٹی ہے لیکن گیتا نے اشاروں کی زبان سے واضح کیا کہ وہ مسلمان نہیں بلکہ ہندو ہے اور دیوی دیوتاں کی پوجا کرتی ہے۔

انچارج ضلع افسر رچکا چوہان کا اس حوالے سے میڈیا سے گفتگو میں بتانا تھا کہ گیتا کے والدین کی تلاش کے تحت ضلع سارن کے مرزا پور گاں کے رہائشی محمد عیسی اور ان کی اہلیہ زلیخا سے گیتا کی ملاقات کرائی گئی تھی۔ اس نے انھیں دیکھتے ہی کہہ دیا تھا کہ وہ انھیں نہیں جانتی۔ رچکا چوہان نے بتایا کہ متعلقہ میاں بیوی کا ڈی این اے نمونہ لیا گیا ہے اور اس کو گیتا کے ڈی این اے کے ساتھ جانچ کیلئے نئی دہلی کی ایک لیبارٹری میں بھجوا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر گیتا کسی کو اپنا والدین تسلیم بھی کر لیتی ہے تو اس کے باوجود ان کے نمونے لے کر جانچ کرائی جائے گی۔رچکا چوہان نے بتایا کہ ریاست جھاڑکھنڈ کے جامتارہ ضلع کے سوکھا کشکو کے کسان خاندان سے بھی گیتا کی ملاقات کرائی گئی تھی۔ یہ خاندان بھی گیتا کو اپنی گمشدہ بیٹی بتا رہا تھا لیکن لڑکی نے انھیں بھی پہچاننے سے انکار کر دیا تھا حالانکہ جانچ کیلئے اس خاندان کے ڈی این اے بھی لے لیے گئے تھے۔ ادھر گیتا پر دعوی کرنے والے مسلم خاندان نے امید کا دامن نہیں چھوڑا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ گیتا دراصل ان کی بیٹی روبیدہ ہے جو 1995 میں برات دیکھنے گھر سے نکلی لیکن گم ہو گئی تھی۔محمد رئیس عیسی کے بیٹے ہیمتاج نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ گیتا نے میرے والد کو پہچاننے سے انکار کر دیا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ طویل عرصہ تک خاندان سے دور رہنے کی وجہ سے اس کی یادیں مٹ گئی ہوں

لیکن ہمیں امید ہے کہ ڈی این اے ٹیسٹ سے تمام صورتحال واضح ہو جائے گی۔ گیتا کے ذریعے خود کو ہندو مذہب کی پیروکار بتانے پر انہوں نے کہا کہ ان کے گاں کی گنگا جمنی تہذیب کی وجہ سے اس کی کھوئی بہن کے شعور میں دیوی دیوتا بسے ہو سکتے ہیں۔ ہیمتاج نے کہا کہ ہمارے گھر کے آس پاس بہت سارے مندر تھے۔ وہاں ہندو اور مسلمان ایک دوسرے کے ساتھ تہوار مناتے تھے۔خبریں ہیں کہ مہاراشٹرا کے ایک خاندان کی جانب سے بھی گیتا کو بیٹی تسلیم کرنے کا دعوی سامنے آیا تھا لیکن وہ طے شدہ پروگرام کے تحت اسے ملنے ہی نہیں آئے۔

خیال رہے کہ بھارت میں اب تک 10 خاندان گیتا کو اپنی گمشدہ بیٹی کہنے کا دعوی کر چکے ہیں لیکن سرکاری جانچ میں ان میں سے کسی کا دعوی سچ ثابت نہیں ہو سکا ہے۔خیال رہے کہ گیتا نامی یہ لڑکی غلطی سے سرحد عبور کر کے پاکستان پہنچ گئی تھی۔ ہندوستان کی وزیرِ خارجہ سشما سوراج کی کوششوں سے 26 اکتوبر 2015 کو گیتا واپس ہندوستان لوٹنے میں کامیاب ہو سکی تھی۔ اس کو اگلے روز ہی اندور کے گونگے بہرے بچوں کے آشرم میں بھیج دیا گیا تھا۔ یہ آشرم ایک این جی او چلاتا ہے۔ گیتا تب سے ہی اس آشرم میں رہ رہی ہے لیکن دو سال گزرنے کے باوجود اس کے والدین کو تلاش نہیں کیا جا سکا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ٹیرا کوٹا واریئرز


اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…

10مئی2025ء

فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…

7مئی 2025ء

پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…