جمعرات‬‮ ، 26 دسمبر‬‮ 2024 

امریکی سفارت خانے کی القدس منتقلی اشتعال انگیزی ہو گی،سعودی عرب کا انتباہ

datetime 6  دسمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ریاض/واشنگٹن(آئی این پی)سعودی عرب کے فرمانروا خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود نے تل ابیب میں قائم امریکی سفارت خانے کے مقبوضہ بیت المقدس منتقلی کو عالم اسلام کے لیے اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے اس اقدام سے باز رہنے کا مطالبہ کیا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق گذشتہ شب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کو ٹیلیفون کیا

اور ان سے تازہ ترین صورت حال بالخصوص امریکی سفارت خانے کی القدس منتقلی کے ممکنہ فیصلے کے بارے میں بتایا۔رپورٹ کے مطابق دونوں رہ نماں میں علاقائی اور عالمی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اس موقع پر خادم الحرمین الشریفین نے واضح کیا کہ امریکی سفارت خانے کی القدس منتقلی کے اعلان پرعمل درآمد سے خطے میں امن وامان کے قیام کے لیے ہونے والی کوششوں کو شدید نقصان پہنچے گا اور پورا خطے ایک نئی کشیدگی کی لپیٹ میں آ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم کے دیرینہ حقوق اور مطالبات کی حمایت سعودی عرب کی مستقل پالیسی ہے اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔شاہ سلمان نے کہا کہ امریکی سفارت خانے کو تل ابیب سے القدس منتقل کرنے سے پوری دنیا کے مسلمانوں کے جذبات مشتعل ہوں گے۔ پوری دنیا کے مسلمان بیت المقدس اور مسجد اقصی جو مسلمانوں کا پہلا قبلہ ہے کے تقدس کو اپنے ایمان کا حصہ سمجھتے ہیں۔قبل ازیں سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے بھی القدس کے بارے میں ممکنہ امریکی اقدام پر خبردار کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ سعودی عرب ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی خبروں کو تشویش کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔سعودی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق مذکورہ ذرائع نے واضح کیا ہے کہ سعودی عرب کے نزدیک اس اقدام کی طرف بڑھنا بین الاقوامی قراردادوں کی مخالفت ہو گا جن میں بیت المقدس پر فلسطینی قوم کے تاریخی حقوق کو باور کرایا گیا ہے

اور ان حقوق کو کسی طور نقصان نہیں پہنچایا جا سکتا۔یہ پیش رفت امریکا کے موقف میں بنیادی تبدیلی اور بلاجواز جانب داری کی ترجمانی کرے گی وہ بھی ایسے وقت میں جب کہ امن عمل کو پھر سے کامیابی کے راستے پر لانے کے لیے سب کی نظریں واشنگٹن پر جمی ہوئی ہیں۔سعودی وزارت خارجہ کے ذریعے کے مطابق اس اقدام کے انتہائی خطرناک دوررس اثرات ہوں گے اور یہ فلسطینی اسرائیلی تنازع کو مزید پیچیدہ بنا کر امن عمل کو زندہ کرنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کو معطل کر دے گا۔

اس کے علاوہ یہ امر دنیا بھر میں مسلمانوں کے جذبات کو مشتعل کر دے گا۔سعودی ذرائع کے مطابق امریکی انتظامیہ کو اس اقدام کے انتہائی منفی نتائج پر غور کرنا چاہیے۔ ذرائع نے باور کرایا کہ بیت المقدس کے حوالے سے سعودی عرب کا موقف اٹل ہے اور مملکت ہمیشہ کی طرح فلسطینی قوم کے ساتھ کھڑی ہے تا کہ وہ اپنے قانونی حقوق حاصل کر سکے اور اپنی فلسطینی ریاست کے قیام کو یقینی بنا سکے جس کا دارالحکومت مشرقی بیت المقدس ہو۔

موضوعات:



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…