منگل‬‮ ، 18 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

امریکی سفارت خانے کی القدس منتقلی اشتعال انگیزی ہو گی،سعودی عرب کا انتباہ

datetime 6  دسمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ریاض/واشنگٹن(آئی این پی)سعودی عرب کے فرمانروا خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود نے تل ابیب میں قائم امریکی سفارت خانے کے مقبوضہ بیت المقدس منتقلی کو عالم اسلام کے لیے اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے اس اقدام سے باز رہنے کا مطالبہ کیا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق گذشتہ شب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کو ٹیلیفون کیا

اور ان سے تازہ ترین صورت حال بالخصوص امریکی سفارت خانے کی القدس منتقلی کے ممکنہ فیصلے کے بارے میں بتایا۔رپورٹ کے مطابق دونوں رہ نماں میں علاقائی اور عالمی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اس موقع پر خادم الحرمین الشریفین نے واضح کیا کہ امریکی سفارت خانے کی القدس منتقلی کے اعلان پرعمل درآمد سے خطے میں امن وامان کے قیام کے لیے ہونے والی کوششوں کو شدید نقصان پہنچے گا اور پورا خطے ایک نئی کشیدگی کی لپیٹ میں آ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم کے دیرینہ حقوق اور مطالبات کی حمایت سعودی عرب کی مستقل پالیسی ہے اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔شاہ سلمان نے کہا کہ امریکی سفارت خانے کو تل ابیب سے القدس منتقل کرنے سے پوری دنیا کے مسلمانوں کے جذبات مشتعل ہوں گے۔ پوری دنیا کے مسلمان بیت المقدس اور مسجد اقصی جو مسلمانوں کا پہلا قبلہ ہے کے تقدس کو اپنے ایمان کا حصہ سمجھتے ہیں۔قبل ازیں سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے بھی القدس کے بارے میں ممکنہ امریکی اقدام پر خبردار کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ سعودی عرب ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی خبروں کو تشویش کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔سعودی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق مذکورہ ذرائع نے واضح کیا ہے کہ سعودی عرب کے نزدیک اس اقدام کی طرف بڑھنا بین الاقوامی قراردادوں کی مخالفت ہو گا جن میں بیت المقدس پر فلسطینی قوم کے تاریخی حقوق کو باور کرایا گیا ہے

اور ان حقوق کو کسی طور نقصان نہیں پہنچایا جا سکتا۔یہ پیش رفت امریکا کے موقف میں بنیادی تبدیلی اور بلاجواز جانب داری کی ترجمانی کرے گی وہ بھی ایسے وقت میں جب کہ امن عمل کو پھر سے کامیابی کے راستے پر لانے کے لیے سب کی نظریں واشنگٹن پر جمی ہوئی ہیں۔سعودی وزارت خارجہ کے ذریعے کے مطابق اس اقدام کے انتہائی خطرناک دوررس اثرات ہوں گے اور یہ فلسطینی اسرائیلی تنازع کو مزید پیچیدہ بنا کر امن عمل کو زندہ کرنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کو معطل کر دے گا۔

اس کے علاوہ یہ امر دنیا بھر میں مسلمانوں کے جذبات کو مشتعل کر دے گا۔سعودی ذرائع کے مطابق امریکی انتظامیہ کو اس اقدام کے انتہائی منفی نتائج پر غور کرنا چاہیے۔ ذرائع نے باور کرایا کہ بیت المقدس کے حوالے سے سعودی عرب کا موقف اٹل ہے اور مملکت ہمیشہ کی طرح فلسطینی قوم کے ساتھ کھڑی ہے تا کہ وہ اپنے قانونی حقوق حاصل کر سکے اور اپنی فلسطینی ریاست کے قیام کو یقینی بنا سکے جس کا دارالحکومت مشرقی بیت المقدس ہو۔

موضوعات:



کالم



عمران خان کی برکت


ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…