برسلز(این این آئی)ریفریجریٹروں میں انسانی اعضاء، موبائل فونز اور کمپیوٹرسسٹمز، فوجی نقشے ، تشدّد اور جبری روپوشی اور ان کے علاوہ بہت سی دستاویز جن کی تعداد 8 لاکھ سے زیادہ ہے۔ یورپ کے وسط میں اس خفیہ مقام پر موجود شام سے جمع کی جانے والی مذکورہ اشیاء بشار الاسد کی حکومت کے اپنے عوام کے خلاف
مرتکب جرائم کی تصدیق کرتی ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق مکمل خفیہ احاطے کے ساتھ اس مقام پر تمام تر دستاویزات کی دیکھ بھال کی جا رہی ہے تا کہ بعد ازاں انہیں بشار الاسد کی حکومت کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت میں ثبوت کے طور پر پیش کیا جا سکے۔ اسی طرح جیسا کہ سابقہ یوگوسلاویہ کی قیادت کے ساتھ ہوا تھا۔ وسطی یورپ میں واقع اس مرکز کی سکیورٹی کے اعلی ترین اقدامات کیے گئے ہیں۔اس مرکز میں موجود بکسوں میں مختلف نوعیت کے ثبوت پائے جاتے ہیں۔ ان میں فائرنگ کے اثر سے کٹے پھٹے کاغذات ، اہم فائلوں کے حامل کمپیوٹرز ، موبائل فونز جن میں تشدد اور قتل کے وڈیو کلپس ہیں ، مختلف عسکری نقشے جو فورسز کے لیے نقل و حرکت کے واسطے راستوں کو واضح کرتے ہیں اور دمشق حکومت کی مہر کے ساتھ سرکاری خط و کتابت وغیر شامل ہے۔ہزاروں بکسوں سے بھرے یہ چھوٹے سے کمرے شام میں جنگی جرائم کے حوالے سے عدالتی کارروائی کے آغاز کے لیے فیصلہ کن عامل ثابت ہو سکتے ہیں۔ یہ عدالتی کارروائی اپنی طوالت کے حوالے سے دوسری جنگ عظیم کے جرائم کے حوالے سے عدالتی کارروائیوں سے زیادہ بڑی ہو سکتی ہے۔مذکورہ دستاویزات داعش تنظیم کی قیادت کے خلاف عدالتی کارروائی کے واسطے بھی استعمال میں آ سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ بعض یورپی ممالک بھی اپنے اْن شہریوں کے معاملات کی پیروی کے لیے ان دستاویزات پر انحصار کر
رہے ہیں جو فرار ہو کر داعش میں شامل ہو گئے اور پھر شام اور عراق میں لڑائی میں شریک ہوئے۔شام سے جنگ کے دستاویزات جمع کرنا خطروں سے بھرا کام ہے جس کو رضاکار تحقیق کاروں نے خطرناک مقامات پر موجود رہتے ہوئے جمع کیا۔ ان کے علاوہ شام میں خفیہ مقام پر دستاویزات کی ایک بڑی تعداد ہے جو مناسب وقت پر وہاں سے نکالے جانے کی منتظر ہیں۔