اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) جب سے معمر قذافی کی حکومت کا خاتمہ ہوا ہے اس وقت سے لیبیا میں انتشار پھیلا ہوا ہے، لیبیا میں کئی شدت پسند گروہ موجود ہیں جو نائیجیریا اور دیگر افریقی ممالک سے یورپ جانے والے پناہ گزینوں کو اغواء کرکے انہیں منڈیوں میں فروخت کر رہے ہیں، تفصیلات کے مطابق آئی بی ٹائمز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نائیجیریا کے سابق وزیر ثقافت فیمی فانی کیودے نے دعویٰ کیا ہے کہ نائیجیریا کے باشندوں کو لیبیا
میں اغواء کرکے قتل کیا جا رہا ہے اور ان کے گوشت کے کباب بنائے جا رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ یہ لوگ ایک نئی زندگی کا خواب آنکھوں میں لیے یورپ جانے کی امید میں لیبیا پہنچتے ہیں اور وہاں وہ غلاموں کی تجارت کرنے والے گروہوں کے ہاتھ لگ کر فروخت کر دیے جاتے ہیں یا پھر انہیں کاٹ کر ان کے گوشت کے کباب بنا دیے جاتے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اپریل 2017ء میں انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کی طرف سے تنبیہ جاری کی گئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ لیبیا میں کم از کم 20 ہزار لوگ غلام بنائے جا چکے ہیں جو اغواء کرنے والوں کے قید خانوں میں موجود ہیں۔ فیمی کیودے نے مزید کہا کہ لیبیا میں پہنچنے والے پناہ گزینوں میں سے تین چوتھائی نائیجیرین باشندے ہوتے ہیں، ان میں سے 75 فیصد کے لگ بھگ لوگ غلام بنا کر فروخت کر دیے جاتے ہیں لیکن ان سب کا انجام موت ہوتا ہے۔ انہوں نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ بعض سے اس وقت تک کام لیا جاتا ہے جب تک وہ مر نہیں جاتے، بعض کے اعضاء کاٹ کر ان کے کباب بنائے جاتے ہیں اور بعض کو مارنے کے بعد انہیں آگ پر چڑھا دیا جاتا ہے۔ یاد رہے کہ حال ہی میں سی این این نے اپنے ایک رپورٹر کو لیبیا بھیجا جو وہاں بھیس بدل کر گیا اور اس نے وہاں تحقیق کی تو پتہ چلا کہ یہاں انسانوں کی خرید و فروخت کی منڈیاں موجود ہیں اور ان منڈیوں میں مردوں اور خواتین کو 42 ہزار روپے میں فروخت کیا جاتا ہے۔