جمعرات‬‮ ، 20 فروری‬‮ 2025 

قذافی کے قتل کے بعد لیبیا میں کیا ہو رہا ہے؟ انسانوں کو قتل کرکے ان کے کباب بنائے جانے لگے، لرزہ خیز انکشافات

datetime 3  دسمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) جب سے معمر قذافی کی حکومت کا خاتمہ ہوا ہے اس وقت سے لیبیا میں انتشار پھیلا ہوا ہے، لیبیا میں کئی شدت پسند گروہ موجود ہیں جو نائیجیریا اور دیگر افریقی ممالک سے یورپ جانے والے پناہ گزینوں کو اغواء کرکے انہیں منڈیوں میں فروخت کر رہے ہیں، تفصیلات کے مطابق آئی بی ٹائمز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نائیجیریا کے سابق وزیر ثقافت فیمی فانی کیودے نے دعویٰ کیا ہے کہ نائیجیریا کے باشندوں کو لیبیا

میں اغواء کرکے قتل کیا جا رہا ہے اور ان کے گوشت کے کباب بنائے جا رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ یہ لوگ ایک نئی زندگی کا خواب آنکھوں میں لیے یورپ جانے کی امید میں لیبیا پہنچتے ہیں اور وہاں وہ غلاموں کی تجارت کرنے والے گروہوں کے ہاتھ لگ کر فروخت کر دیے جاتے ہیں یا پھر انہیں کاٹ کر ان کے گوشت کے کباب بنا دیے جاتے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اپریل 2017ء میں انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کی طرف سے تنبیہ جاری کی گئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ لیبیا میں کم از کم 20 ہزار لوگ غلام بنائے جا چکے ہیں جو اغواء کرنے والوں کے قید خانوں میں موجود ہیں۔ فیمی کیودے نے مزید کہا کہ لیبیا میں پہنچنے والے پناہ گزینوں میں سے تین چوتھائی نائیجیرین باشندے ہوتے ہیں، ان میں سے 75 فیصد کے لگ بھگ لوگ غلام بنا کر فروخت کر دیے جاتے ہیں لیکن ان سب کا انجام موت ہوتا ہے۔ انہوں نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ بعض سے اس وقت تک کام لیا جاتا ہے جب تک وہ مر نہیں جاتے، بعض کے اعضاء کاٹ کر ان کے کباب بنائے جاتے ہیں اور بعض کو مارنے کے بعد انہیں آگ پر چڑھا دیا جاتا ہے۔ یاد رہے کہ حال ہی میں سی این این نے اپنے ایک رپورٹر کو لیبیا بھیجا جو وہاں بھیس بدل کر گیا اور اس نے وہاں تحقیق کی تو پتہ چلا کہ یہاں انسانوں کی خرید و فروخت کی منڈیاں موجود ہیں اور ان منڈیوں میں مردوں اور خواتین کو 42 ہزار روپے میں فروخت کیا جاتا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



بخارا کا آدھا چاند


رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…

ایک بار پھر ازبکستان میں

تاشقند سے میرا پہلا تعارف پاکستانی تاریخ کی کتابوں…

بے ایمان لوگ

جورا (Jura) سوئٹزر لینڈ کے 26 کینٹن میں چھوٹا سا کینٹن…

صرف 12 لوگ

عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…

ابو پچاس روپے ہیں

’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…