پیر‬‮ ، 07 اپریل‬‮ 2025 

چین کی مصنوعی ذہانت سے طاقت کے توازن کو خطرہ،امریکی تھنک ٹینک نے خبردار کردیا

datetime 30  ‬‮نومبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن (اے این این)ایک امریکی تھنک ٹینک نے خبردار کیا ہے کہ جیسے چین مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس)کے میدان میں ترقی کر رہا ہے، دنیا کا اقتصادی اور عسکری توازن تبدیل ہو سکتا ہے۔رپورٹ میں مثالیں دی گئی ہیں کہ مصنوعی ذہانت کیسے فوجی مقاصد کیلئے استعمال کی جا سکتی ہے۔یاد رہے کہ جولائی میں چین نے مصنوعی ذہانت کے قومی منصوبے کا اعلان کیا تھا

جس میں کہا گیا تھا کہ چین اس میدان میں امریکہ سے پیچھے نہیں رہے گا۔رپورٹ شائع کرنے والے ادارے سینٹر آف نیو امیریکن سکیورٹی کا کہنا ہے کہ چین اب امریکہ کے مقابلے میں تکنیکی پستی کا شکار نہیں ہے اور وہ صرف برابری ہی نہیں کر سکتا، بلکہ امریکہ سے آگے بھی بڑھ سکتا ہے۔رپورٹ کے مطابق چینی فوج مصنوعی ذہانت سے متعلق منصوبوں میں شد و مد سے سرمایہ کاری کر رہی ہے اور ان کے تحقیقی ادارے چینی دفاعی صنعت کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔اس میں مزید کہا گیا ہے کہ چینی فوج کو توقع ہے کہ مصنوعی بنیادی طور پر جنگی سیاق و سباق مکمل طور پر تبدیل کر دے گی۔رپورٹ کی مصنف ایلسا کانیا کا کہنا ہے کہ بعض ماہرین میدانِ جنگ میں ‘وحدت’ (singularity) کے منتظر ہیں، جب انسان لڑائی کے دوران روبوٹوں کے برق رفتاری سے فیصلے کرنے کی صلاحیت کا مقابلہ نہیں کر سکے گا۔امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کی پالیسی ہے کہ جنگ میں انسانوں کی بجائے روبوٹ استعمال کیے جائیں، تاہم دوسری جانب اقوامِ متحدہ خودمختار ہتھیاروں کے استعمال پر پابندی پر غور کر رہی ہے۔ایلسا کانیا نے لکھا ہے کہ چینی فوج مصنوعی ذہانت کو منفرد اور غیرمتوقع طریقوں سے استعمال کر سکتی ہے، جن پر امریکہ کی مانند قانونی اور اخلاقی قدغنیں عائد نہیں ہوتیں۔پروفیسر نوئل شارکی قاتل روبوٹوں پر پابندی کی مہم نامی تنظیم کے سربراہ ہیں۔ انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ چینی حکام نے انھیںبتایا

ہے کہ ان کا اس قسم کے روبوٹ تیار کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔انھوں نے کہاکہ انھیں مغرب جو کر رہا ہے اس کے بارے میں چینیوں کو زیادہ تشویش ہے اس لیے یہ خالی خولی دھمکی ہو سکتی ہے۔تاہم انھوں نے تسلیم کیا کہ چین اس میدان میں پانچ برسوں کے اندر اندر مغرب کے ہم پلہ ہو جائے گا۔ ‘بائیدو، علی بابا اور ٹین سینٹ جیسی

کمپنیوں کے مصنوعی ذہانت کے شعبوں میں بہت سے چینی طلبہ دلچسپ کام کر رہے ہیں۔بائیدو کے پاس مصنوعی ذہانت کے 60 مختلف پلیٹ فارم ہیں اور اس نے مغربی مصنوعی ذہانت کی کمپنیاں خریدنے کے لیے ایک ارب ڈالر خرچ کیے ہیں۔گوگل کی پیرنٹ کمپنی الفابیٹ کے چیئرمین ایرک شمٹ نے بھی چین کی جانب سے لاحق مصنوعی ذہانت کے خطرے سے خبردار کیا ہے۔ حال ہی میں انھوں نے واشنگٹن ڈی سی میں کہا: ‘

میں سمجھتا ہوں کہ ہماری برتری اگلے پانچ برس تک قائم رہی گی،پھر چین ہمیں آ لے گا۔خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پینٹاگون کی ایک دستاویز میں خبردار کیا گیا ہے کہ چینی کمپنیاں ایسی امریکی کمپنیوں کے حصص خرید رہی ہیں جن کے پاس ایسی ٹیکنالوجی ہے جسے ممکنہ طور پر فوجی استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔

موضوعات:



کالم



زلزلے کیوں آتے ہیں


جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…

سنبھلنے کے علاوہ

’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…