ہفتہ‬‮ ، 05 جولائی‬‮ 2025 

چین کی مصنوعی ذہانت سے طاقت کے توازن کو خطرہ،امریکی تھنک ٹینک نے خبردار کردیا

datetime 30  ‬‮نومبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن (اے این این)ایک امریکی تھنک ٹینک نے خبردار کیا ہے کہ جیسے چین مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس)کے میدان میں ترقی کر رہا ہے، دنیا کا اقتصادی اور عسکری توازن تبدیل ہو سکتا ہے۔رپورٹ میں مثالیں دی گئی ہیں کہ مصنوعی ذہانت کیسے فوجی مقاصد کیلئے استعمال کی جا سکتی ہے۔یاد رہے کہ جولائی میں چین نے مصنوعی ذہانت کے قومی منصوبے کا اعلان کیا تھا

جس میں کہا گیا تھا کہ چین اس میدان میں امریکہ سے پیچھے نہیں رہے گا۔رپورٹ شائع کرنے والے ادارے سینٹر آف نیو امیریکن سکیورٹی کا کہنا ہے کہ چین اب امریکہ کے مقابلے میں تکنیکی پستی کا شکار نہیں ہے اور وہ صرف برابری ہی نہیں کر سکتا، بلکہ امریکہ سے آگے بھی بڑھ سکتا ہے۔رپورٹ کے مطابق چینی فوج مصنوعی ذہانت سے متعلق منصوبوں میں شد و مد سے سرمایہ کاری کر رہی ہے اور ان کے تحقیقی ادارے چینی دفاعی صنعت کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔اس میں مزید کہا گیا ہے کہ چینی فوج کو توقع ہے کہ مصنوعی بنیادی طور پر جنگی سیاق و سباق مکمل طور پر تبدیل کر دے گی۔رپورٹ کی مصنف ایلسا کانیا کا کہنا ہے کہ بعض ماہرین میدانِ جنگ میں ‘وحدت’ (singularity) کے منتظر ہیں، جب انسان لڑائی کے دوران روبوٹوں کے برق رفتاری سے فیصلے کرنے کی صلاحیت کا مقابلہ نہیں کر سکے گا۔امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کی پالیسی ہے کہ جنگ میں انسانوں کی بجائے روبوٹ استعمال کیے جائیں، تاہم دوسری جانب اقوامِ متحدہ خودمختار ہتھیاروں کے استعمال پر پابندی پر غور کر رہی ہے۔ایلسا کانیا نے لکھا ہے کہ چینی فوج مصنوعی ذہانت کو منفرد اور غیرمتوقع طریقوں سے استعمال کر سکتی ہے، جن پر امریکہ کی مانند قانونی اور اخلاقی قدغنیں عائد نہیں ہوتیں۔پروفیسر نوئل شارکی قاتل روبوٹوں پر پابندی کی مہم نامی تنظیم کے سربراہ ہیں۔ انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ چینی حکام نے انھیںبتایا

ہے کہ ان کا اس قسم کے روبوٹ تیار کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔انھوں نے کہاکہ انھیں مغرب جو کر رہا ہے اس کے بارے میں چینیوں کو زیادہ تشویش ہے اس لیے یہ خالی خولی دھمکی ہو سکتی ہے۔تاہم انھوں نے تسلیم کیا کہ چین اس میدان میں پانچ برسوں کے اندر اندر مغرب کے ہم پلہ ہو جائے گا۔ ‘بائیدو، علی بابا اور ٹین سینٹ جیسی

کمپنیوں کے مصنوعی ذہانت کے شعبوں میں بہت سے چینی طلبہ دلچسپ کام کر رہے ہیں۔بائیدو کے پاس مصنوعی ذہانت کے 60 مختلف پلیٹ فارم ہیں اور اس نے مغربی مصنوعی ذہانت کی کمپنیاں خریدنے کے لیے ایک ارب ڈالر خرچ کیے ہیں۔گوگل کی پیرنٹ کمپنی الفابیٹ کے چیئرمین ایرک شمٹ نے بھی چین کی جانب سے لاحق مصنوعی ذہانت کے خطرے سے خبردار کیا ہے۔ حال ہی میں انھوں نے واشنگٹن ڈی سی میں کہا: ‘

میں سمجھتا ہوں کہ ہماری برتری اگلے پانچ برس تک قائم رہی گی،پھر چین ہمیں آ لے گا۔خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پینٹاگون کی ایک دستاویز میں خبردار کیا گیا ہے کہ چینی کمپنیاں ایسی امریکی کمپنیوں کے حصص خرید رہی ہیں جن کے پاس ایسی ٹیکنالوجی ہے جسے ممکنہ طور پر فوجی استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…