بدھ‬‮ ، 25 دسمبر‬‮ 2024 

چین کی مصنوعی ذہانت سے طاقت کے توازن کو خطرہ،امریکی تھنک ٹینک نے خبردار کردیا

datetime 30  ‬‮نومبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن (اے این این)ایک امریکی تھنک ٹینک نے خبردار کیا ہے کہ جیسے چین مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس)کے میدان میں ترقی کر رہا ہے، دنیا کا اقتصادی اور عسکری توازن تبدیل ہو سکتا ہے۔رپورٹ میں مثالیں دی گئی ہیں کہ مصنوعی ذہانت کیسے فوجی مقاصد کیلئے استعمال کی جا سکتی ہے۔یاد رہے کہ جولائی میں چین نے مصنوعی ذہانت کے قومی منصوبے کا اعلان کیا تھا

جس میں کہا گیا تھا کہ چین اس میدان میں امریکہ سے پیچھے نہیں رہے گا۔رپورٹ شائع کرنے والے ادارے سینٹر آف نیو امیریکن سکیورٹی کا کہنا ہے کہ چین اب امریکہ کے مقابلے میں تکنیکی پستی کا شکار نہیں ہے اور وہ صرف برابری ہی نہیں کر سکتا، بلکہ امریکہ سے آگے بھی بڑھ سکتا ہے۔رپورٹ کے مطابق چینی فوج مصنوعی ذہانت سے متعلق منصوبوں میں شد و مد سے سرمایہ کاری کر رہی ہے اور ان کے تحقیقی ادارے چینی دفاعی صنعت کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔اس میں مزید کہا گیا ہے کہ چینی فوج کو توقع ہے کہ مصنوعی بنیادی طور پر جنگی سیاق و سباق مکمل طور پر تبدیل کر دے گی۔رپورٹ کی مصنف ایلسا کانیا کا کہنا ہے کہ بعض ماہرین میدانِ جنگ میں ‘وحدت’ (singularity) کے منتظر ہیں، جب انسان لڑائی کے دوران روبوٹوں کے برق رفتاری سے فیصلے کرنے کی صلاحیت کا مقابلہ نہیں کر سکے گا۔امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کی پالیسی ہے کہ جنگ میں انسانوں کی بجائے روبوٹ استعمال کیے جائیں، تاہم دوسری جانب اقوامِ متحدہ خودمختار ہتھیاروں کے استعمال پر پابندی پر غور کر رہی ہے۔ایلسا کانیا نے لکھا ہے کہ چینی فوج مصنوعی ذہانت کو منفرد اور غیرمتوقع طریقوں سے استعمال کر سکتی ہے، جن پر امریکہ کی مانند قانونی اور اخلاقی قدغنیں عائد نہیں ہوتیں۔پروفیسر نوئل شارکی قاتل روبوٹوں پر پابندی کی مہم نامی تنظیم کے سربراہ ہیں۔ انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ چینی حکام نے انھیںبتایا

ہے کہ ان کا اس قسم کے روبوٹ تیار کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔انھوں نے کہاکہ انھیں مغرب جو کر رہا ہے اس کے بارے میں چینیوں کو زیادہ تشویش ہے اس لیے یہ خالی خولی دھمکی ہو سکتی ہے۔تاہم انھوں نے تسلیم کیا کہ چین اس میدان میں پانچ برسوں کے اندر اندر مغرب کے ہم پلہ ہو جائے گا۔ ‘بائیدو، علی بابا اور ٹین سینٹ جیسی

کمپنیوں کے مصنوعی ذہانت کے شعبوں میں بہت سے چینی طلبہ دلچسپ کام کر رہے ہیں۔بائیدو کے پاس مصنوعی ذہانت کے 60 مختلف پلیٹ فارم ہیں اور اس نے مغربی مصنوعی ذہانت کی کمپنیاں خریدنے کے لیے ایک ارب ڈالر خرچ کیے ہیں۔گوگل کی پیرنٹ کمپنی الفابیٹ کے چیئرمین ایرک شمٹ نے بھی چین کی جانب سے لاحق مصنوعی ذہانت کے خطرے سے خبردار کیا ہے۔ حال ہی میں انھوں نے واشنگٹن ڈی سی میں کہا: ‘

میں سمجھتا ہوں کہ ہماری برتری اگلے پانچ برس تک قائم رہی گی،پھر چین ہمیں آ لے گا۔خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پینٹاگون کی ایک دستاویز میں خبردار کیا گیا ہے کہ چینی کمپنیاں ایسی امریکی کمپنیوں کے حصص خرید رہی ہیں جن کے پاس ایسی ٹیکنالوجی ہے جسے ممکنہ طور پر فوجی استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔

موضوعات:



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…