بدھ‬‮ ، 30 اکتوبر‬‮ 2024 

ریسٹورنٹ کے باہر خود کش دھماکہ، 18 ہلاک اور متعدد شدید زخمی، داعش نے ذمہ داری قبول کر لی

datetime 16  ‬‮نومبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کابل(مانیٹرنگ ڈیسک) افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک ریسٹورنٹ کے باہر مبینہ خودکش بم دھماکے میں 8سیکورٹی اہلکاروں سمیت 18 افراد ہلاک اور 10زخمی ہوگئے،داعش نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔افغان نشریاتی ادارے ’’طلوع نیوز‘‘ کی رپورٹ کے مطابق کابل میں ایک ریسٹورنٹ کے باہر جمعیتِ اسلامی کی اعلی قیادت موجود تھی جنہیں مبینہ خودکش حملے میں نشانہ بنایا گیا تاہم دھماکے کے نتیجے میں 8 سیکیورٹی اہلکار اور 10 شہری ہلاک ہوئے

جبکہ متعد افراد زخمی بھی ہیں۔ حکام نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ کابل کے ڈسٹرکٹ 4 میں لب جار اسکوائر کے قریب واقع ریسٹورنٹ میں شمالی صوبے بلخ کے گورنر عطا محمد کے حامیوں کی سیاسی تقریب جاری تھی کہ خودکش بمبار نے اندر داخل ہونے کی کوشش کی تاہم سیکیورٹی پر مامور اہلکاروں نے حملہ آور کو روک لیا جس پر خودکش بمبار نے خود کو دھماکا خیز مواد سے اڑا لیا۔دھماکے کی شدت اس قدر شدید تھی کہ تقریب میں آئے مہمانوں کی گاڑیاں تباہ ہوگئیں اور قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے، جب کہ مذکورہ ریسٹورنٹ کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ دھماکے میں 8 پولیس اہلکار اور 10 عام شہری موقع پر ہی ہلاک ہوگئے جب کہ 20 سے زائد افراد شدید زخمی بھی ہوئے۔دھماکے کی اطلاع ملتے ہی سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچ گئی اور علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا گیا جب کہ لاشوں اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا ۔ شدت پسند تنظیم داعش نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے ۔یاد رہے کہ کابل میں ایک نجی ٹی وی چینل کے دفتر پر دہشت گردوں کے حملے میں دو افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے جبکہ ۔گزشتہ ماہ افغانستان کے دارالحکومت کابل کی مساجد میں دو الگ الگ دھماکوں کے نتیجے میں 60 افراد ہلاک اور55 زخمی ہوگئے تھے۔

اس واقعے سے ایک روز قبل افغانستان کے صوبے قندھار میں افغان نیشنل آرمی کے ایک بیس کیمپ پر خود کش حملے کے نتیجے میں 41 اہلکار ہلاک اور 24 زخمی ہوگئے تھے جبکہ دو روز قبل جنوب مشرقی صوبے پکتیا میں قائم پولیس ٹریننگ سینٹر پر ہونے والے خود کش حملے اور مسلح جھڑپ کے نتیجے میں 32 افراد ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔واضح رہے کہ دو روز قبل 14 نومبر کو طالبان نے صوبے قندہار کے میوند اور زہاری اضلاع میں پولیس چیک پوائنٹس پر حملے

کیے تھے جس میں 22 پولیس اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔افغان صوبے قندھار کے گورنر کے ترجمان کے مطابق تقریبا 6 گھنٹے تک جاری رہنے والے فائرنگ کے تبادلے میں 45 شدت پسند بھی مارے گئے تھے۔طالبان سیکیورٹی قافلوں اور کمپانڈز پر خودکش حملوں کے لیے اکثر بموں سے بھری ہمویز اور افغان سیکیورٹی فورسز کی چوری شدہ گاڑیاں استعمال کرتے ہیں۔یاد رہے کہ رواں سال اگست میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی فورسز کے افغانستان میں غیر معینہ مدت کے لیے قیام کا اعلان کیا تھا۔

موضوعات:



کالم



عزت کو ترستا ہوا معاشرہ


اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…

فیک نیوز انڈسٹری

یہ جون 2023ء کی بات ہے‘ جنرل قمر جاوید باجوہ فرانس…

دس پندرہ منٹ چاہییں

سلطان زید بن النہیان یو اے ای کے حکمران تھے‘…

عقل کا پردہ

روئیداد خان پاکستان کے ٹاپ بیوروکریٹ تھے‘ مردان…

وہ دس دن

وہ ایک تبدیل شدہ انسان تھا‘ میں اس سے پندرہ سال…

ڈنگ ٹپائو

بارش ہوئی اور بارش کے تیسرے دن امیر تیمور کے ذاتی…

کوفتوں کی پلیٹ

اللہ تعالیٰ کا سسٹم مجھے آنٹی صغریٰ نے سمجھایا…

ہماری آنکھیں کب کھلیں گے

یہ دو مختلف واقعات ہیں لیکن یہ دونوں کہیں نہ کہیں…