منگل‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2024 

کینیڈین مغوی خاندان کو پاکستان میں 5 سال تک رکھا گیا اور ان کے ساتھ کیا کام کیا جاتا رہا؟ امریکی خفیہ ایجنسی کا پاکستان پر سنگین الزام

datetime 20  اکتوبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نیویارک (مانیٹرنگ ڈیسک)امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے سربراہ نے کہا ہے کہ گذشتہ ہفتے بازیاب کروائے گئے غیر ملکی خاندان کو پانچ سال تک پاکستان میں ہی رکھا گیا تھا۔ واشنگٹن میں ایک تھنک ٹینک فاؤڈیشن فار ڈیفنس آف ڈیموکریسیز میں خطاب کرتے ہوئے سی آئی اے کے ڈائریکٹر مائک پاؤمپے نے کہا کہ ’گذشتہ ہفتے ایک انتہائی اچھا نتیجہ نکلا ہے جب ہم چار امریکی شہریوں کو بازیاب کروا سکے ہیں جنھیں پانچ

سال تک پاکستان میںحبس بے جا میں رکھا گیا تھا۔‘انھوں نے کہا کہ تاریخ ہمیں یہ بتاتی ہے کہ افغانستان میں پاکستان کے حوالے سے ہمیں توقعات کم رکھنی چاہئیں۔واضح رہے کہ یہ پہلا موقع ہے جب کسی امریکی اہلکار نے منظرِ عام پر یہ کہا ہو کہ بازیاب کروایِ گئے خاندان کو پاکستان میں اغوا رکھا گیا تھا۔ان افراد کو 2012 میں افغانستان میں اغوا کیا گیا تھا۔ کارروائی کے بعد ابتدائی اطلاعات کے مطابق ان مغوی افراد کو افغانستان سے پاکستان منتقل کیا جا رہا تھا اور اس دوران امریکی انٹیلیجنس کی مدد سے پاکستانی فوج نے سرحدی علاقے میں کارروائی کر کے انھیں بازیاب کروایا۔گذشتہ ہفتے پاکستانی فوج کے ایک بیان کے مطابق قبائلی علاقے کرم ایجنسی کے علاقے میں ایک کارروائی کے دوران پانچ غیر ملکی مغوی افراد کو بازیاب کروا لیا گیا۔ بازیاب کروائے گئے افراد میں ایک کینیڈا کے شہری جوشوا بوئل،ان کی امریکی بیوی کیٹلن کولمین اور تین بچے شامل ہیں۔آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا تھا کہ امریکی حکام کی جانب سے دی جانے والی خفیہ اطلاعات قابلِ عمل تھیں اور ان کی بنیاد پر کیا گیا آپریشن کامیاب رہا اور تمام مغوی بحفاظت بازیاب کروا لیے گئے۔تاہم سی آئی اے کے ڈائریکٹر مائک پاؤمپے نے اپنے بیان میں کہا کہ اس فیملی کو پانچ سال تک پاکستان میں رکھا گیا تھا۔ اس سے پہلے امریکی اہلکار اپنے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر یہ کہہ چکے ہیں کہ اس بات کے

کوئی شواہد نہیں تھے مغوی خاندان کو افغانستان میں ہی رکھا گیا ہو۔ مائک پاؤمپے نے افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ وہ تمام کوششیں کر رہا ہے جس سے افغان طالبان مذاکرات کی میز پر آ جائیں اور طالبان کو یقین ہو جائے کہ وہ یہ معاملہ میدانِ جنگ میں فتح سے حل نہیں کر سکتے۔اس کے علاوہ مائک پاؤمپے نے ایران اور القاعدہ کے درمیان تعلقات کے تناظر میں یہ بھی کہا کہ آئندہ چند روز میں

امریکی حکومت 2011 میں ایبٹ آباد میں ہونے والی کارروائی کے بارے میں دستاویزات بھی جاری کرے گی۔مغوی خاندان کی بازیابی کے موقعے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا کہ ‘آج وہ (کیٹلن کولمین اور ان کے شوہر جوشوا بوئل اور ان کے بچے) آزاد ہیں۔ یہ ہمارے ملک اور پاکستان کے درمیان تعلقات کے لیے ایک مثبت لمحہ ہے۔ ‘انھوں نے مزید کہا کہ پاکستانی تعاون اس بات کا ثبوت ہے کہ

وہ خطے میں بہتر سکیورٹی فراہم کرنے کی ہماری خواہشات پر عمل کر رہے ہیں۔ ہم دیگر مغوی افراد کی رہائی اور دیگر انسدادِ دہشتگردی آپریشنز کے لیے اس طرح کے تعاون اور ٹیم ورک کی توقع رکھیں گے’۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…