اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)گزشتہ چار سال کے دوران دبئی ریئل سٹیٹ میں پاکستانیوں نے آٹھ سو ارب روپے کی سرمایہ کاری کی یہ شخصیات ہیں کون فیڈرل بورڈ آف ریونیو معلومات حاصل نہ کر سکا۔چیئرمین ایف بی آر نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ معاہدے کے
تحت اگر کمپنی کسی شخص کے نام ہو تو ہی معلومات حاصل ہو سکتی ہیں اور تمام لوگوں کا جنرل ڈیٹا حاصل کرنا ممکن نہیں۔کمیٹی نے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے معاملہ ایف آئی اے کے حوالے کر دیا۔ دوسری جانب سٹیٹ بینک حکام نے واضح کیا کہ گزشتہ چار سال میں دبئی ریئل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کے لئے کسی نے اس سے باقاعدہ اجازت نہیں لی۔ایک طرف تو پاکستان آئی ایم ایف، عالمی بینک ، ایشیائی ترقیاتی بینک اور دیگر مالیاتی اداروں کے سامنے قرض گیری کے لئے جھولی پھیلائے ہوئے ہے تو دوسری جانب پاکستانی ملک سے باہر اربوں ڈالرکی زمینوں کی خریداری میں مصروف ہیں ۔ صرف نو ماہ کے دوران پاکستانیوں نے دبئی میں 1٫4 ارب ڈالر کی پراپرٹی خرید کر اپنا نام ٹاپ تھری پرچیزر میں شامل کروا لیا۔صرف جولائی سے ستمبر کے دوران 46 کروڑ ڈالر کی زمین، فلیٹ، گھر اور دکاندانیں خریدی جبکہ گذشتہ ڈھائی سال کے دوران پاکستانیوں نے دبئی میں 6 ارب ڈالر کے قریب جائیدادیں بنائیں۔ دبئی ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری میں پہلا نمبر برطانیوی شہریوں کا جبکہ دوسرا نمبر بھارتیوں کا ہے۔