تہران(این این آئی)ایران میں حکومتی نظام کی جانب سے سنیوں کے خلاف معمول کا کریک ڈاؤن اور فرقہ وارانہ کارستانیاں ملک میں خانہ جنگی کے حوالے سے خطرے کی گھنٹی بن چکی ہیں۔ یہ بات اصلاح پسند اپوزیشن کی ایک نئی رپورٹ میں کہی گئی ۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اپوزیشن کے نزدیک شمار کی جانے والی ویب سائٹ آمد نیوز پر نشر ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سنی اکثریتی علاقوں میں
پاسداران انقلاب کے جارحانہ اور اشتعال انگیز اقدامات کا سلسلہ جاری ہے۔رپورٹ کے مطابق ملک کے جنوبی علاقوں بالخصوص سیستان ، بلوچستان اور خراسان کے صوبوں میں پاسداران انقلاب کی مذہبی شخصیات اور اداروں کی سرگرمیوں میں بدستور اضافہ ہو رہا ہے۔ان سرگرمیوں میں فرقہ وارانہ چھاپ کی حامل دعوتی مجالس شامل ہیں۔ جس کی تازہ ترین مثال عید غدیر کا منانا ہے۔ شیعوں کی جانب سے سنیوں کے علاقوں میں عید غدیر کا منایا جانا سنیوں کی نظر میں واضح طور پر ایک اشتعال انگیز امر ہے۔غیر سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ایران میں سنیوں کی تعداد کْل آبادی کا 25% ہے جو مخلتف علاقوں بالخصوص عرب اہواز ، بلوچستان اور کردستان میں تقسیم ہیں۔اسی طرح ایرانی نظام پر سنیوں کو الگ تھلگ کرنے کے علاوہ سنی صوبوں میں ترقیاتی امور کو معطل کرنے کا الزام بھی عائد کیا جاتا ہے۔