تہران (این این آئی)ایران کی ایٹمی توانائی کی ایجنسی کے سربراہ علی اکبر صالحی نے دھمکی دی ہے کہ اگر امریکا نیوکلیئر معاہدے سے نکلا تو ان کا ملک اپنے نیوکلیئر پروگرام کی اسی پوزیشن پر لوٹ جائے گا جس پر وہ جولائی 2015 میں تہران اور 5+1 ممالک کے درمیان دستخط کیے جانے والے معاہدے سے قبل تھا۔جرمن اخبار کے ساتھ خصوصی گفتگو میں صالحی نے واضح کیا کہ نیوکلیئر معاہدے سے امریکا کے نکل جانے کی صورت میں بھی
ایران اس معاہدے کی پاسداری جاری رکھنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر امریکا معاہدے سے نکلتا ہے اور باقی ممالک اس کی پاسداری کرتے ہیں تو اس بات کا امکان ہے کہ ایران اپنے وعدوں کا پابند رہے گا البتہ اگر امریکا کے نکلنے کے بعد یورپ بھی اس کے نقشِ قدم پر چلا تو پھر یہ معاہدہ مکمل طور پر ناکامی سے دوچار ہوگا اور ایران بھی اپنی پرانی پوزیشن پر لوٹ جائے گا۔ایرانی ایٹمی توانائی ایجنسی کے سربراہ نے امریکا پر الزام عائد کیا کہ وہ تجارتی فضاؤں کو زہر آلود کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ بزورِ طاقت بینکوں اور بڑی کمپنیوں کو ایران کے ساتھ تعاون پر مجبور نہیں کرے گا بلکہ اس سے خوف اور اندیشے پیدا ہوں گے تاہم درحقیقت امریکا اس سے زیادہ کچھ کر بھی نہیں سکتا ہے۔