ینگون(این این آئی) ترکی کے ہیکرز نے روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کے خلاف جوابی کارروائی کرتے ہوئے میانمار کی متعدد ویب سائٹس ہیک کرلیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق میانمار حکومت نے بتایاکہ ترکی کے ہیکرز نے روہنگیا مسلمانوں پر جاری مظالم کیخلاف بطور احتجاج متعدد سرکاری و غیرسرکاری ویب سائٹس ہیک کرلیں۔ میانمار کے ڈائریکٹر آئی ٹی اور سائبر سیکورٹی ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر یو نائنگ موئی نے کہا کہ سائبر
حملوں کا آغاز 31 اگست سے ہوا جو تاحال جاری ہے جس کے نتیجے میں متعدد ویب سائٹس ہیک ہوچکی ہیں، شبہ ہے کہ یہ مہم ترک ہیکرز کی جانب سے چلائی جارہی ہے، ویب سائٹس کو ہیک کرنے کے بعد ان پر روہنگیا مسلمانوں پر مظالم بند کرنے کے پیغامات درج کیے گئے ہیں،میانمار کے آئی ٹی حکام نے بتایا کہ ہیک ہونے کے تھوڑی دیر بعد ویب سائٹس کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرلیا گیا ہے اور مزید حملوں سے نمٹنے کے لیے ہنگامی اقدامات کرلیے گئے ہیں۔ برمی میڈیا کے مطابق میانمار کے ہیکرز نے بھی جواب میں ترکی کی سرکاری و غیرسرکاری ویب سائٹس کو نشانہ بنانے کی کوشش کی ہے۔دوسری جانب میانمار میں ظلم و تشدد سے ہجرت کرکے بنگلہ دیش کی سرحد میں کیمپوں میں موجود روہنگیا مسلمان غذائی ضروریات اور دیگر بنیادی ضروریات کی کمی پرمشتعل ہوگئے۔میڈیارپورٹس کے مطابق بنگلہ دیش کی سرحد میں قائم مہاجر کیمپوں میں موجود افراد میں پانی اور خوراک کے لیے تصادم ہوا، خواتین اور بچے گاڑیوں کے شیشے کھٹکھٹاتے رہے اور قریب سے گزرنے والے صحافیوں کے کپڑے کوچھوتے رہے اور اپنے پیٹ پر ہاتھ مارتے ہوئے کھانے کی بھیک مانگتے رہے۔ماہرین صحت نے مہاجر کیمپوں میں بیماریوں کے پھوٹ پڑنے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے
خبردار کیا ۔اقوام متحدہ کا کہنا تھاکہ میانمار میں فسادات کے بعد ریاست رخائن کے 3 لاکھ کے قریب روہنگیا مسلمانوں نے بنگلہ دیش کی جانب ہجرت کیا جبکہ میانمار کی حکومت نے پہلی مرتبہ مسلمان اقلیت کو ملک کے اندر انسانی بنیادوں پر تعاون کی پیش کش کی۔رخائن میں کئی گاؤں کو نذر آتش کیے جانے پر بے گھر ہونے والے افراد کے حوالے سے اقوام متحدہ کی جانب سے بنگلہ دیش میں مزید مہاجرین کی آمد کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔