ریاض(این این آئی)عرب ممالک اور دوحہ کے درمیان جاری تنازع کی حل کے لیے قطر کے حکمراں اور سعودی ولی عہد کے درمیان گفتگو کی خبر پر ناراضی کے بعد سعودی عرب نے کسی بھی قسم کے مذاکرات سے انکار کر دیا ہے۔اس سے پہلے سعودی عرب اور قطر کے رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ٹیلی فونک بات چیت کے بعد دونوں ممالک کے درمیان جاری تنازع میں بہتری کی امید نظر آئی تھی۔اس گفتگو میں دونوں
رہنماؤں نے مذاکرات شروع کرنے میں دلچپسی کا اظہار کیا تھا۔عرب ٹی وی کے مطابق اس خبر کے آنے کے بعد شاہ سلمان اور سعودی عرب نے اس بات ناراضی کا اظہار کیا کہ قطر کی خبر رساں ایجنسی کو یہ کہنا چاہیے تھا کہ فون ان کے ملک کی جانب سے کیا گیا تھا۔اطلاعات کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان فون پر گفتگو ڈونلڈ ٹرمپ کی سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر سے علیحدہ علیحدہ بات چیت کے بعد ہی ممکن ہو سکی۔عرب ممالک کی جانب سے قطر سے کیے گئے 13 مطالبات کے بعد خلیجی ممالک کے سفارت کاروں نے واشنگٹن میں امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ ریکس ٹیلرسن سے ملاقاتیں کی۔قبل ازیںعرب ممالک کی جانب سے قطر سے کیے گئے 13 مطالبات کے بعد خلیجی ممالک کے سفارت کاروں نے واشنگٹن میں امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ ریکس ٹیلرسن سے ملاقاتیں کی۔قطر کو ان مطالبات کو پورا کرنے کے لیے سعودی عرب کی جانب سے فراہم کی گئے ایک ہفتے کی مہلت کے دوران قطری وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمٰن الثانی نے امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ سے ملاقات کی۔دوسری جانب ریکس ٹیلرسن نے خلیج تنازع میں باقاعدہ ثالثی کا کردار ادا کرنے والے ملک کویت کے وزیر برائے کابینہ امور شیخ محمد عبداللہ الصباح سے بھی ملاقات کی جبکہ تنازع کے حل میں پیشرفت کے لیے ان کی اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اینٹونیو گوٹیریس سے بھی
ملاقات متوقع ہے۔دوسری جانب واشنگٹن میں موجود سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر اب بھی اپنے مطالبات سے پیچھے ہٹنے کو تیار دکھائی نہیں دیتے۔اپنے ٹوئٹر پیغام میں سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’قطر سے ہمارے مطالبات پر بحث ممکن نہیں، اب یہ قطر پر ہے کہ وہ دہشت گردی اور انتہاپسندی کی حمایت بند کرے‘۔خیال رہے کہ 5 جون کو سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے قطر پر دہشت گردوں کی معاونت
کا الزام عائد کرتے ہوئے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کیا تھا۔بعد ازاں گذشتہ ہفتے (23 جون) کو سعودی عرب، بحرین، متحدہ عرب امارات اور مصر نے قطر کو سفارتی و تجارتی تعلقات کی بحالی کے لیے قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی بندش سمیت 13 مطالبات پیش کیے تھے۔