اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)عدالت کے حکم پر بھارتی پو لیس نے خود ساختہ روحانی پیشوا گرمیت رام رحیم سنگھ کے ہریانہ میں ڈیر ہ سچا سودا کی شاخ پر چھاپہ مار کر تحقیقات شروع کر دی ہیں اور اس دوران انتہائی حیرت انگیز انکشافات سامنے آ ئے ہیں ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی پولیس نے تحقیقات اور چھان بین کے دوران گرمیت رام رحیم کی رہائش گاہ میں بنی ہوئی سرنگیں دریافت کی ہیں جن میں سے ایک سرنگ لڑکیوں کے ہاسٹل میں جا کر نکلتی ہے جبکہ دوسری سرنگ پانچ کلومیٹر
دور کے علاقے میں جا کر نکلتی ہے جو کہ ممکنہ طور پر فرار ہو نے کا راستہ ہے بھارتی پولیس نے گرمیت رام رحیم سنگھ کے گھر سے سینکڑوں جوتیوں کے جوڑے اور ڈیزائنرز کے انتہائی مہنگے کپڑوں سمیت قیمتی ٹوپیاں بھی برآمد کی ہیں ۔دریں اثنا بھارت میں ریپ کے جرم میں سزا پانے والے مذہبی رہنما گرمیت رام رحیم سنگھ، کے سادھوؤں نے اْن پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ انھیں نامرد بناتے تھے۔گرمیت رام رحیم سنگھ کے خلاف اپنے سادھوؤں کو گمراہ کرنے اور انھیں نامرد بنانے کا مقدمہ پنجاب اور ہریانہ کی ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے۔اس سلسلے میں ڈیرہ سچا سودا کے سابق سادھو ہنس راج نے عدالت میں مقدمہ دائر کیا ہے۔ انھوں نے الزام لگایا ہے کہ ڈیرہ کے سربراہ رام رحیم نے تقریبا پانچ سو سادھوؤں کو نامرد بنا دیا اور اب ان کیزندگی جہنم بن چکی ہے۔بی سی سی کے ساتھ بات چیت میں ہنس راج نے وضاحت کی کہ ڈیرہ کے سربراہ نے سادھوؤں کو نامرد بنانے سے پہلے گھوڑے پر تجربات کیے۔ جس کے بعد، پہلے سینیئر اور پھر جونیئر سادھوؤں کو نامرد بنایا گیا۔ یہ کام بابا کے آبائی گاؤں گروسر موڈیا کے ہسپتال میں انجام دیا گیا۔ہنس راج کہتے ہیں: جب سادھوؤں کی تعداد بڑھ گئی تو سرسرا کے ڈیرے کی پہلی منزل پر قائم عارضی ہسپتال میں یہ آپریشن ہوتا رہا۔میں عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔سادھو نامرد بنانے کے آپریشن پر کیوں رضا مند ہوتے تھے اس سوال کے جواب میں ہنس راج نے وضاحت کی ہے
کہ انھیں خدا کا قرب حاصل کرنے اور عقیدت مندی کے راہ پر کامیابی کا فریب دیا گیا تھا۔انھوں نے کہا: ‘سادھوؤں کو نامرد بنانے سے پہلے انھیں سیاہ رنگ کی گولیاں اور امرت رس شربت پلایا جاتا تھا۔ اس سے سادھو بے ہوش ہو جاتے اور ان کے عضو تناسل کا آپریشن کردیا جاتا اور وہ نامرد ہوجاتے۔ڈیرہ کے سابق سادھو ہنس راج کہتے ہیں بابا (رام رحیم) ان نامرد بنائے جانے والے سادھوؤں کو اپنے خاندان اور غار کی حفاظت پر تعینات کرتے تھے۔انھوں نے کہا کہ ڈیرے میں
سینکڑوں ایکڑ زمین ان سادھوؤں کے نام ہے، لیکن ان کی پاور آف اٹارنی بابا کے پاس رکھی ہوئی ہے۔ہنس راج بتاتے ہیں کہ وہ دھوکے میں آکر نامرد بن گئے لیکن تین دن بعد ہی انھیں اس بات پر پچتاوا ہوا۔وہ کہتے ہیں: ‘میں نے سات سالوں کے بعد اس کے بارے میں خاندان کو بتایا۔ اسے سن کر سب ہکہ بکہ رہ گئے۔ ماں اس غم میں بیمار ہو کر انتقال کر گئیں۔ صدمے میں والد بلو رام نے بھی دنیا چھوڑ دی۔’ہنس راج بتاتے ہیں کہ ان کے اہل خان نے ان کا رشتہ پنجاب کے چاندو گاؤں میں طے کیا تھا
لیکن ڈیرہ کے سربراہ نے ان کے گھر جا کر انھیں سادھو (راہب یا تارک دنیا) بنانے کی پیشکش کی۔انھوں نے کہا: ‘پہلے تو میرے خاندان والے اس کے لیے تیار نہیں ہوئے۔ پھر بابا کے پیروکاروں کے کہنے پر میں نے زہر پینے کا ڈرامہ کیا۔ مجبور ہو کر انھوں نے مجھے اجازت دی اور میں کیمپ میں جاکر سادھو بن گیا۔’رام رحیم سنگھ کی زندگی کثیر جہتی تھی۔ وہ فلم ساز اور اداکار بھی رہ چکے ہیں ہنس راج نے بتایا کہ اس طرح کے سادھوؤں ’ست برہمچاری‘ کہا جاتا تھا۔
انھیں ڈیرہ کے سکول کے بچوں کا بچا کھچا کھانا کھلایا جاتا تھا۔وہ کہتے ہیں: ‘اگر کسی وجہ سے کوئی سادھو ناراض ہو جاتا تو بابا انھیں اپنے استعمال کردہ جوتے، گھڑی، یا پیالے دے کر خوش کر دیا کرتے تھے۔ لیکن اگر کوئی سادھو مخالفت کرتا تو اسے ڈیرے میں ہی مار کر غار کے پاس باغ میں موجود موٹر نمبر چار کے پاس صبح چار بجے جلا دیا جاتا۔ہنس راج کا دعوی ہے کہ اگر کوئی ایجنسی اس کی تحقیقات کرے تو اسے انسانی ڈھانچے ابھی بھی وہاں سے مل سکتے ہیں۔
انھوں الزام لگایا کہ ہاسٹل میں رہنے والی کئی طالبات کو بھی موت کی نیند سلا دیا گیا جن کا آج تک پتہ نہیں چلا۔ راج کہتے ہیں کہ انھیں اب بھی جان کا خطرہ ہیہنس راج نے بی بی سی کو بتایا کہ نامرد بنانے کا یہ معاملہ پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے اور اگلی سماعت 25 اکتوبر کو ہو گی۔سادھویوں کے ساتھ ریپ کے معاملے میں گرمیت رام رحیم سنگھ کو عدالت سے سزا ملنے کے بعد ہنس راج پر امید ہیں کہ اس مقدمے میں بھی بابا کو سزا ملے گی۔اْن کا کہنا ہے کہ ڈیرہ کے گرو بظاہر جیل میں ہیں لیکن انھیں اپنی جان کا خطرہ اسی طرح ہے جیسے پہلے تھا۔