اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) روہنگیا میں مسلمانوں کے قتل عام کے بعد آن لائن پٹیشن دائر کی گئی تھی جس میں آنگ سان سوچی سے نوبل انعام واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا تھا، اس مطالبے کے جواب میں نوبل امن انعام کی نگرانی کرنے والی تنظیم نے کہا کہ 1991ء میں میانمارکی لیڈر آنگ سان سوچی
کو نوبل امن انعام دیا گیا اب یہ نوبل انعام ان سے واپس نہیں لیں گے۔ ناروے نوبل انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ اولاو نجولسٹ نے اپنی ایک ای میل کے ذریعے ایسوسی ایٹ پریس کو بتایا کہ نہ ہی انعام کے بانی الفریڈ نوبل اور نہ ہی نوبل فاؤنڈیشن کا کوئی ایسا قانون ہے جو انعام یافتہ شخص سے اس کا ایوارڈ واپس لے سکے۔ انہوں نے کہاکہ یہ ممکن نہیں ہے کہ ایک بار نوبل امن ایوارڈ دیا جائے اور پھر واپس لے لیا جائے۔ اولاو نجولسٹ نے اپنی ای میل میں کہا کہ اوسلواورکوپن ہیگن کی ایوارڈ دینے والی کمیٹیوں نے کسی کو بھی ایوارڈ دے کر کبھی واپس نہیں لیا۔ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام اور ان کے گھر جلانے کے بعد ایک آن لائن پٹیشن دائرکی گئی تھی جس میں میانمارکی وزیراعظم آنگ سان سوچی سے نوبل امن انعام واپس کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ آنگ سان سوچی کو وہاں کے فوجی حکمرانوں کے خلاف اشتعال سے پاک مہم چلانے پر نوبل امن انعام دیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ آنگ سان سوچی کی جماعت 2012ء میں اقتدار میں آئی، اس طرح آنگ سان سوچی 2012ء سے میانمار کا اقتدار سنبھالے ہوئے ہیں۔