لندن(این این آئی)برطانوی حکومت کی تیار کردہ ایک ایسی دستاویز لیک ہو گئی ہے، جس میں بریگزٹ کے بعد اس ملک میں یورپی یونین کی رکن ریاستوں کے کارکنوں اور شہریوں کی آمد کو محدود کر دینے کے لندن حکومت کے ارادوں کی تفصیلات شامل ہیں۔برطانوی میڈیا کے مطابق لندن حکومت چاہتی ہے کہ بریگزٹ کے بعد یورپی یونین کی ریاستوں کے ’کم ہنر مند‘ شہریوں اور ’یورپی باشندوں کے اہل خانہ‘ کی برطانیہ آمد کو محدود بنا دیا جائے۔
بنیادی طور پر یہ دستاویز 82 صفحات پر مشتمل ہے، جو برطانوی وزارت داخلہ یا ہوم آفس کی تیار کردہ وہ تجاویز ہیں، جن میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے آئندہ اخراج کے بعد اس ملک میں یونین کے شہریوں اور تارکین وطن کی آمد کے بہتر انتظامات کے لیے کیا کچھ کیا جانا چاہیے۔ ان تجاویز پر عمل درآمد کا براہ راست مطلب یہ ہو گا کہ بریگزٹ کے بعد یورپی یونین سے آنے والے عام شہریوں کی آزادانہ نقل وحرکت اور روزگار کی منڈی تک رسائی کے بنیادی یورپی ضابطے پر لندن کی طرف سے عمل درآمد ختم کر دیا جائے گا۔اس دستاویز میں کہا گیا ہے کہ سادہ الفاظ میں اس کا مطلب یہ ہو گا کہ یورپی تارکین وطن کی برطانیہ میں آمد مجموعی طور پر خود برطانیہ کے لیے بھی سود مند رہے، اس کے لیے ضروری ہے کہ ملک میں آنے والے یورپی شہریوں کو بھی اس کا فائدہ ہو، لیکن ساتھ ہی ان کی آمد برطانیہ میں رہنے والے انسانوں کے لیے بھی فائدہ مند ہونا چاہیے۔ان تجاویز کے مطابق مستقبل میں جب برطانیہ یونین کا رکن ملک نہیں ہو گا، اور بریگزٹ کا عمل مکمل ہو جائے گا، تو حکومت یورپی شہریوں کے لیے ایک دوہرا امیگریشن نظام اپنانا چاہے گی۔ اس مجوزہ نظام کے تحت جو یورپی شہری طویل المدتی بنیادوں پر برطانیہ میں قیام کرنا چاہیں گے، انہیں اپنے لیے دو سالہ رہائشی پرمٹ کے حصول کی درخواست دینا ہو گی۔اس کے برعکس جو بہت ہنر مند اور باصلاحیت پیشہ ور یورپی کارکن برطانیہ میں قیام کے خواہش مند ہوں گے،
انہیں یہ سہولت حاصل ہو گی کہ وہ اپنے لیے برطانیہ میں قیام کے پانچ سالہ رہائشی اجازت نامے کے لیے درخواست دے سکیں۔ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ میڈیا کے ہاتھ لگ جانے والی اس بہت طویل برطانوی حکومتی دستاویز کو ملکی وزارت داخلہ نے ’حساس دستاویز‘ قرار دے رکھا تھا اور اس میں یہ تجویز بھی شامل ہے کہ بریگزٹ کے بعد برطانیہ میں کارکنوں کے طور پر یورپی یونین کے رکن ملکوں کے شہریوں کے لیے ان کے ’اہل خانہ‘ کی قانونی تعریف بھی زیادہ سخت بنا دی جائے گی،
تاکہ ارکان خاندان کے طور پر بھی یورپی باشندوں کی ملک میں آمد کو محدود بنایا جا سکے۔ان تجاویز کے مطابق جن افراد کو آئندہ یورپی کارکنوں کے اہل خانہ کے طور پر تسلیم کیا جائے گا، ان میں شریک حیات، اٹھارہ سال سے کم عمر کے بچے اور ایسے بالغ رشتے دار شامل ہوں گے، جن کی کفالت متعلقہ یورپی شہری کرتا ہو۔
یہ تجویز بھی دی گئی ہے کہ یورپی یونین کے شہریوں کے لیے بریگزٹ کے بعد برطانیہ کے سفر کے وقت اپنے ساتھ اپنا پاسپورٹ رکھنا بھی لازمی ہو گا۔ اب تک یونین کے شہری صرف اپنا قومی شناختی کارڈ دکھا کر ہی برطانیہ میں داخل ہو سکتے ہیں، ایک ایسی سہولت جو یونین کے شینگن زون کے ہر شہری کو ہر رکن ملک میں حاصل ہے۔لندن حکومت کے اب تک کے نظام الاوقات کے مطابق برطانیہ 29 مارچ 2019 کے روز تک یورپی یونین سے نکل جائے گا۔