واشنگٹن(این این آئی)امریکی سفارتی ذرائع نے بتایاہے کہ واشنگٹن حکومت افغانستان میں تقریبا ساڑھے تین ہزار اضافی فوجی روانہ کرے گی، جو مقامی فوجیوں کو تعاون فراہم کریں گے۔ دوسری طرف طالبان ان غیر ملکی فوجیوں کے انخلاء کا مطالبہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی حکام نے بتایاکہ افغانستان میں تقریبا ساڑھے تین ہزار اضافی امریکی فوجی تعینات کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی افغان پالیسی کے تحت پہلے سے ہی اندازے لگائے جا رہے تھے کہ امریکا افغانستان میں کم و بیش اتنے ہی اضافی فوجی روانہ کرے گا۔ کچھ امریکی اہلکاروں نے اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر یہ معلومات مہیا کی ہیں۔بتایا گیا ہے کہ امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس اور چیئرمین آف دی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف میرین جنرل جوزف ڈنفورڈ نے کانگریس کے ممبران کے ساتھ بند کمرے میں ملاقات کی، جس میں ٹرمپ انتظامیہ کی جنوبی ایشیا کے لیے نئی پالیسی پر گفتگو کی گئی۔اس ملاقات کے بعد امریکی محکمہ دفاع نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ جب تک وزیر دفاع افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعیناتی کے بارے میں کوئی باقاعدہ بیان جاری نہیں کرتے، تب تک یہ معلومات فراہم نہیں کی جائیں گی کہ امریکا افغانستان میں کتنے اضافی فوجی تعینات کرے گا۔ تاہم سفارتی ذرائع نے بتایا ہے کہ افغانستان میں تقریبا ساڑھے تین ہزار اضافی فوجی روانہ کیے جائیں گے۔اگر ان خبروں کی تصدیق ہو جاتی ہے تو افغانستان میں امریکی فوجیوں کی مجموعی معلوم تعداد چودہ ہزار پانچ سو ہو جائے گی۔ حالیہ عرصے میں افغان طالبان کی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے، جس کے نتیجے میں امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کی خاطر مقامی سکیورٹی فورسز کو مشکلات کا سامنا ہے۔