واشنگٹن (این این آئی)دنیا بھر میں سرمائے کے غیر قانونی لین دین کی نگرانی کرنے والے سوئٹزرلینڈ کے ایک ادارے نے کہا ہے کہ پاکستان ان 50 ملکوں میں شامل ہے جہاں دہشت گردی کے لیے سرمایہ کاری اور منی لانڈرنگ کے خطرات سب سے زیادہ ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق باسل انسٹی ٹیوٹ آف گورننس نے اپنی 2017 کی رپورٹ میں دنیا کے 146 ملکوں میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردی میں غیر قانونی فنڈز کے استعمال کے خطرے کی صورت حال کا جائزہ لیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں افغانستان، نیپال اور سری لنکا تین ایسے ملک ہیں جہاں سرمائے کی غیر قانونی ترسیل اور دہشت گردی کے لیے اس کے استعمال کا خطرہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہے۔باسل انسٹی ٹیوٹ کی رپورٹ میں پاکستان کو اس فہرست میں 46 نمبر پر رکھا گیا ہے جب کہ بھارت اس اسکیل میں 88 ویں نمبر پر ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سرمائے کی غیر قانونی منتقلی اور اس کے دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے کے خطرے کو ایک خاص پیمانے پر پرکھا گیا جس میں سب سے کم خطرے کو صفر اور سب سے زیادہ خطرے کو 10 کا نمبر دیا گیا تھا۔اس پیمانے کے مطابق 2017 میں اوسط خطرے کی سطح 6.15 ہے۔دنیا کے دس ملک اس پیمانے میں سب سے اوپر ہیں جو بالترتیب ایران، افغانستان، گنی بساؤ، تاجکستان، لاؤس، موزمبیق، مالی، یوگنڈہ، کمبوڈیا اور تنزانیا ہیں۔ جب کہ سب سے نچلے درجے پر فن لینڈ، لیتھوانیا اور ایسٹونیا ہیں۔ایران 8.60 کے اسکور کے ساتھ سر فہرست ہے جب کہ فن لینڈ 3.04 پوائنٹس کے ساتھ سب سے نیچے ہے۔باسل انسٹی ٹیوٹ کے اسکیل پر پاکستان کا اسکور 6.64 ہے جو دنیا کے اوسط 6.15 سے قدرے زیادہ ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پچھلے سال کے مقابلے میں اپنے ہاں سرمائے کے غیر قانونی لین دین میں سب سے زیادہ بہتری لانے والے ملک سوڈان، تائیوان، اسرائیل اور بنگلہ دیش ہیں۔ جب کہ جمیکا، تیونس، ہنگری، ازبکستان اور پرو ایسے ملک ہیں
جن کے ہاں پچھلے سال کے مقابلے میں صورت حال میں سب سے زیادہ بگاڑ آیا ہے۔اگر جنوبی ایشیائی ممالک کی بات کی جائے تو افغانستان، نیپال اور سری لنکا کا اسکور بالترتیب 8.38، 7.57 اور 7.15 ہے اور عالمی سطح پر یہ ملک ترتیب وار دوسرے، 14 ویں اور 25 درجے پر آتی ہیں۔