بنگلور (آئی این پی) بھارت میں بے باک، نڈر اورہندو قوم پرست سیاست کی مخالف خاتون صحافی کوموت کے گھاٹ اتار دیاگیا ۔ بھارت میں بے باک اور نڈر خاتون صحافی کوموت کے گھاٹ اتار دیاگیا ۔اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ بائیں بازو کی ایک سرکردہ صحافی کو ملک کی جنوبی ریاست کے شہر بنگلور میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا ہے۔صحافی گوری لنکیش 55 سال کی تھی اور وہ ہندو قوم پرست سیاست کی مخالف
تھیں۔ریاست کرناٹک کی پولیس کا کہنا ہے کہ وہ بنگلور میں اپنے گھر کے باہر خون میں لت پت مردہ حالت میں ملی تھیں۔ ابھی یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ کن وجوہات کی بنا پر قتل کیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق نامعلوم موٹرسائیکل سوار ان کے سینے اور سر پر گولی مار کر فرار ہو گئے۔ بھارت میں کارکنوں کا کہنا ہے کہ صحافیوں کو ہندو قوم پرست نشانہ بنا رہے ہیں۔گوری لنکیش ایک ہفت روزہ کی مدیر تھیں اور ان کا شمار نڈر صحافیوں میں ہوتا تھا۔گذشتہ سال ایک مضمون شائع کرنے پر ان پر ہتک عزت کا دعوی کیا گیا تھا اور وہ مجرم قرار پائیں تھیں تاہم انھوں نے اس فیصلے کے خلاف اپیل کر رکھی تھی۔پولیس نے بتایا کہ وہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب اپنی گاڑی سے گھر واپس آئی تھیں اور دروازہ کھول کر اندر داخل ہی ہو رہی تھیں کہ ان پر فائرنگ کی گئی۔ ان کی جائے واقعہ پر ہی موت ہو گئی۔حکام نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ گولی مارنے والے ان کا پیچھا کرتے ہوئے ان کے گھر تک آئے تھے۔ پولیس کو اس قتل کی تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے۔ملک کے مختلف حلقے ان کے قتل کی مذمت کر رہے ہیں اور کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدھارمیا نے اسے ‘جمہوریت کے قتل’ سے تعبیر کیا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق لنکیش کا تعلق ایک معروف خاندان سے تھا۔ وہ لنکیش پتریکے کی مدیر تھیں جسے ان کے والد پی لنکیش نے جاری کیا تھا۔ ان کے والد بائیں بازو کے نظریات کے حامل شاعر
اور مصنف تھے۔ انعام یافتہ فلم ساز کویتا لنکیش ان کی بہن ہیں۔ان کا قتل حالیہ برسوں میں بے باک سیکولر اور عقل پرست دانشوروں کے قتل کی ایک کڑی ہے۔ اس سے قبل معروف سکالر ایم کلبرگی، توہم پرستی کے خلاف سرگرم کارکن نریندر دابھولکر اور سیاست دان گووند پانسرے کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔معروف مصنف مارولاسیڈپا نے میڈیا کو بتایا کہ واضح طور پر مخصوص مصنفوں پر حملے کیے جا رہے ہیں کیونکہ وہ رائے
عامہ کو تبدیل کرتے ہیں۔ جس طرح قاتل موٹر سائیکل پر آتے ہیں، قتل کرتے ہیں اور غائب ہو جاتے ہیں ان میں ایک ترتیب ہے۔گوری لنکیش کی کسی سے ذاتی دشمنی نہیں تھی۔ اس لیے اس بات کا قوی امکان ہے کہ انھیں سیاسی نظریات کی مخالفت کی بنا پر مارا گیا ہے۔