دوحہ(آن لائن)قطرنے کہا ہے کہ 7.4 ملین ڈالر کی لاگت سے بنایا گیا پورٹ تین ماہ قبل سعودی عرب کی سربراہی میں دیگر عرب ریاستوں کی جانب سے کئے گئے بائیکاٹ کی ‘سلاخوں کو توڑنے’ میں مددگار ہوگا۔قطر کی اہم درآمدات کا مرکز حماد پورٹ دسمبر میں فعال ہوا تھا جوہمسائیہ ممالک کی جانب سے بری اور فضائی راستوں میں قدغن لگانے سے شدید متاثر ہوا تھا۔
قطر کے وزیراٹرانسپورٹ جاسم بن سیف السلیطی نے پورٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ‘قطر پر لگائی جانے والی قدغنوں کو توڑنے کے لیے یہ مرکز ہے اور کوئی بھی ہمیں اور ہمارے ارادوں کو نہیں روک سکتا ہے’۔قطری امیرشیخ تمیم بن حماد الثانی عرب ممالک کی جانب سے سفارتی تعلقات منقطع ہونے کے بعد اس خاص سرکاری تقریب میں شریک ہوئے تاہم انھوں نے خطاب نہیں کیا۔یاد رہے کہ رواں سال 5 جون کو سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، مصر اور بحرین نے قطر پر دہشت گرد گروپ کی معاونت اور ایران سے قریبی تعلقات کا الزام دیتے ہوئے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کیا تھا جبکہ قطر نے تمام الزامات کو رد کردیا تھا۔پورٹ کی افتتاحی تقریب میں بینڈ اور آتش بازی کا بھی مظاہرہ کیا گیا جس کو ٹیلی ویڑن کے اسٹیشنوں سے براہ راست نشر کیا گیا۔قطر کی جانب سے اس بھرپور تقریب کا انعقاد پڑوسی ممالک کی معاشی اور سفارتی پابندیوں کو چیلنج کرنے کا واضح اشارہ ہے۔سرکاری رپورٹ کے مطابق حماد پورٹ قطر کا سب سے بڑا پورٹ ہوگا جہاں 150 ممالک کو تجارتی سرگرمیوں کے لیے رسائی دی جائے گی۔پورٹ حماد خطے میں اومان اور کویت اور اس سے باہر ترکی، بھارت اور پاکستان کی بندرگاہوں سے منسلک ہوجائے گا۔خیال رہے کہ قطر اس سے قبل اپنے غذائی ضروریات کی برآمد کے لیے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پر انحصار کرتا تھا لیکن پابندیوں کے بعد سعودی عرب نے قطر سے تمام سرحدیں بند کردی تھیں۔
عرب ممالک کی جانب سے پابندیوں کے بعد ترکی اور سعودی عرب کا حریف ملک ایران، قطر کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے باقاعدہ سامنے آگیا ہے۔قطر کا نیا حماد پورٹ ملک کے جنوب مشرقی ساحلی علاقے میں ہے جو دارالحکومت دوحا سے ایک گھنٹے کی مسافت پر ہے۔قطر کی بندرگاہوں کا انتظامی ادارہ موانی قطر کے مطابق پورٹ حماد میں 17 لاکھ ٹن خام مال اور 10 لاکھ ٹن گندم رکھنے کی گنجائش ہے۔