واشنگٹن (این این آئی)امریکہ میں غیر قانونی طور پر مقیم نوجوان تارکین وطن کو تحفظ فراہم کرنے والے پروگرام ’ڈریمر‘ کی منسوخی کے بعد امریکا بھر میں مظاہرے شروع ہوگئے۔امریکی میڈیا کے مطابق اس وقت امریکا میں 8 لاکھ سے زائد نوجوان تارکینِ وطن موجود ہیں جن میں سے زیادہ تر کا تعلق لاطینی امریکا سے ہے۔امریکا میں موجود یہ نوجوان امریکا ہی میں پروان چڑھے ہیں ٗانہوں نے یہیں پر تعلیم حاصل کی اور اب ملازمت کر رہے ہیں ٗا
ن میں سے کچھ افراد نے اپنے کاروبار کا آغاز بھی کر رکھا ہے جبکہ کچھ افراد خاندانوں کی صورت میں یہاں آباد ہیں حتی کہ ان کے ذہنوں میں ان ممالک کی یاد بھی موجود نہیں ہوگی جہاں وہ پیدا ہوئے۔سابق امریکی صدر باراک اوباما نے ڈیفرڈ ایکشن چائلڈ ہڈ ارائیول (ڈاکا) پروگرام کا آغاز کیا تھا جس کا مقصد غیر قانونی طور پر امریکا میں موجود نوجوان تارکینِ وطن کو تحفظ فراہم کرنا تھا جو بعد ازاں ’ڈریمر‘ کے نام سے مشہور ہوا۔سابق امریکی صدر باراک اوباما نے اس پروگرام کو کانگریس کی اجازت کے بغیر نافذ کر دیا تھا تاہم ٹرمپ انتظامیہ نے اس پروگرام کو منسوخ کرکے نوجوان تارکین وطن کی مشکلات میں اضافہ کر دیا۔امریکی اٹارنی جنرل جیف سیشنز نے ڈریمر پروگرام کی منسوخی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ امریکی محکمہ انصاف اس پروگرام کا دفاع نہیں کرسکتا۔ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ اور ڈاکا کے دیگر مخالفین کا خیال ہے کہ اب کانگریس کو فیصلہ کرنا ہے کہ ملک میں مقیم نوجوان غیر قانونی تارکینِ وطن کے معاملات کس طرح حل کرنے ہیں۔اْدھر مظاہرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے ڈریمر پروگرام کو ختم کرکے امریکا میں موجود تارکین وطن کے ساتھ دھوکا کیا ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے ایک پیغام میں کہا کہ اب کانگریس کے پاس ڈاکا کی قانون سازی (جس میں اوباما انتظامیہ ناکام رہی) کیلئے 6 ماہ کا عرصہ ہے ٗاگر پھر بھی اس مسئلے پر کوئی کام نہیں ہوتا تو وہ خود اس معاملے پر نظر ثانی کریں گے۔
بیشتر امریکی ریاستوں کے اٹارنی جنرلز کا کہنا ہے کہ امریکا میں موجود یہ تارکینِ وطن اب امریکا میں ہی پرورش پا چکے ہیں اور ایسی ہی زندگی بسر کر رہے ہیں جس پر امریکا کو فخر ہوتا ہے۔