ہفتہ‬‮ ، 21 جون‬‮ 2025 

کلمہ طیبہ کی توہین،امریکی فوج نے افغانستان میں حدیں پارکرلیں،امریکی جنرل کی معافیاں،دنیابھرمیں شدیدردعمل

datetime 6  ستمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کابل(این این آئی) امریکی فوج کی جانب سے شمالی افغانستان کے صوبے پروان میں توہین آمیز کتابچہ تقسیم کرنے پر پوری دنیا کے مسلمانوں میں اشتعال پیدا ہوگیا۔ واقعہ کے بعد پوری دنیا میں امریکی فوج کیخلاف غصہ دیکھنے میں آیا ، سوشل میڈیا پر شدید تنقید کی گئی۔میڈیا رپورٹ کے مطابق افغان صوبے پروان میں مبینہ طور پر ہیلی کاپٹر سے گرائے گئے ان کتابچوں میں ایک شیر کو سفید رنگ کے کتے کو پکڑتے ہوئے دکھایا گیا ہے

جبکہ اس کتے کے اوپر (نعوذ با اللہ)کلمہ طیبہ تحریر کیا گیا۔امریکی فوج کے اس کتابچے میں مزید درج تھا اس کتے سے اپنی آزادی لے لو ٗ سیکیورٹی فورسز کی مدد کرو اور اپنی سیکیورٹی یقینی بناؤ۔امریکی فوج کی جانب سے ان کتابچوں کی تقسیم کے بعد افغانستان سمیت پوری دنیا میں امریکی فوج کے خلاف غصہ دیکھنے میں آیا۔سوشل میڈیا پر بھی لوگوں نے اس کتابچے کو توہین مذہب قرار دیتے ہوئے امریکی فوج کے اس اقدام کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر ایک شخص نے لکھا کہ کافر مرجائیں اور ان کے غلام بھی مر جائیں۔ایک اور صارف نے اپنے پیغام میں لکھا کہ امریکا ٗمذہب اسلام کی بے حرمتی والا پروپیگنڈا پیغام ایسے ملک میں پھیلا رہا ہے جہاں پر مسلمانوں کی تعداد 99.9 فیصد ہے۔پروان کی صوبائی کونسل کی رکن حسیبہ عفت نے میڈیا کو بتایا کہ امریکی فوج کی جانب سے گرائے گئے یہ کتابچے مذہب اسلام کے لیے توہین آمیز ہیں جس پر لوگوں میں غم و غصہ دیکھنے میں آیا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ امریکی فوج نے اس واقعہ پر معذرت کی اور وعدہ کیا ہے کہ وہ جتنا جلد ممکن ہوسکا زیادہ سے زیادہ کتابچے واپس جمع کر لیں گے۔بعدازاں افغانستان میں امریکی اور نیٹو اسپیشل افواج کے سربراہ میجر جنرل جیمز لِنڈر نے اس کتابچے کے ڈیزائن پر معذرت کرتے ہوئے اسے ایک غلطی قرار دیا۔اپنے ایک بیان میں امریکی جنرل نے کہا کہ کتابچے میں غلطی سے ایسی تصویر شائع ہوگئی جو مسلمانوں اور مذہب اسلام کے لیے انتہائی توہین آمیز ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ میں تہہ دل سے اپنے اس عمل پر معافی مانگتا ہوں ٗہم مذہب اسلام اور دنیا بھر میں موجود اپنے مسلمان شراکت داروں کا بے حد عزت و احترام کرتے ہیں۔افغانستان کی بگرام ایئر بیس میں موجود امریکی اسپیشل فورسز کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اس واقعہ کی تحقیقات کی جارہی ہیں تاہم انہوں نے اس کتابچے کی کاپی فراہم کرنے سے انکار کردیا۔

واضح رہے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ افغانستان میں موجود امریکی فوج نے توہین آمیز فعل کیا ہو ٗاس سے قبل 2012 میں بھی امریکی فوج نے مسلمانوں کی مقدس کتاب مجید کو نذر آتش کیا تھا جس کے بعد پورے افغانستان میں مظاہرے شروع ہو گئے تھے جس کے نتیجے میں 40 افراد زندگی سے ہاتھ دھو بیٹے تھے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کنفیوژن


وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…