نئی دہلی (آئی این پی) بھارت میں ریپ کے جرم میں سزا پانے والے مذہبی رہنما گرمیت رام رحیم سنگھ، کے سادھوں نے ان پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ انھیں نامرد بناتے تھے۔برطانوی میڈیا کے مطابق گرمیت رام رحیم سنگھ کے خلاف اپنے سادھوں کو گمراہ کرنے اور انھیں نامرد بنانے کا مقدمہ پنجاب اور ہریانہ کی ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے۔اس سلسلے میں ڈیرہ سچا سودا کے
سابق سادھو ہنس راج نے عدالت میں مقدمہ دائر کیا ہے۔انھوں نے الزام لگایا ہے کہ ڈیرہ کے سربراہ رام رحیم نے تقریبا پانچ سو سادھوں کو نامرد بنا دیا اور اب ان کی زندگی جہنم بن چکی ہے۔ ہنس راج نے وضاحت کی کہ ڈیرہ کے سربراہ نے سادھوں کو نامرد بنانے سے پہلے گھوڑے پر تجربات کیے۔ جس کے بعد، پہلے سینیئر اور پھر جونیئر سادھوں کو نامرد بنایا گیا۔ یہ کام بابا کے آبائی گاں گروسر موڈیا کے ہسپتال میں انجام دیا گیا۔ہنس راج کہتے ہیں کہ جب سادھوں کی تعداد بڑھ گئی تو سرسرا کے ڈیرے کی پہلی منزل پر قائم عارضی ہسپتال میں یہ آپریشن ہوتا رہا۔سادھو نامرد بنانے کے آپریشن پر کیوں رضا مند ہوتے تھے اس سوال کے جواب میں ہنس راج نے وضاحت کی ہے کہ انھیں خدا کا قرب حاصل کرنے اور عقیدت مندی کے راہ پر کامیابی کا فریب دیا گیا تھا۔انھوں نے کہا: ‘سادھوں کو نامرد بنانے سے پہلے انھیں سیاہ رنگ کی گولیاں اور امرت رس شربت پلایا جاتا تھا۔ اس سے سادھو بے ہوش ہو جاتے اور ان کے عضو تناسل کا آپریشن کردیا جاتا اور وہ نامرد ہوجاتے۔ڈیرہ کے سابق سادھو ہنس راج کہتے ہیں بابا (رام رحیم) ان نامرد بنائے جانے والے سادھوں کو اپنے خاندان اور غار کی حفاظت پر تعینات کرتے تھے۔انھوں نے کہا کہ ڈیرے میں سینکڑوں ایکڑ زمین ان سادھوں کے نام ہے، لیکن ان کی پاور آف اٹارنی بابا کے
پاس رکھی ہوئی ہے۔ہنس راج بتاتے ہیں کہ وہ دھوکے میں آکر نامرد بن گئے لیکن تین دن بعد ہی انھیں اس بات پر پچتاوا ہوا۔وہ کہتے ہیں: ‘میں نے سات سالوں کے بعد اس کے بارے میں خاندان کو بتایا۔ اسے سن کر سب ہکہ بکہ رہ گئے۔ ماں اس غم میں بیمار ہو کر انتقال کر گئیں۔ صدمے میں والد بلو رام نے بھی دنیا چھوڑ دی۔ہنس راج بتاتے ہیں کہ ان کے اہل خان نے ان کا
رشتہ پنجاب کے چاندو گاں میں طے کیا تھا لیکن ڈیرہ کے سربراہ نے ان کے گھر جا کر انھیں سادھو (راہب یا تارک دنیا) بنانے کی پیشکش کی۔انھوں نے کہاکہ پہلے تو میرے خاندان والے اس کے لیے تیار نہیں ہوئے۔ پھر بابا کے پیروکاروں کے کہنے پر میں نے زہر پینے کا ڈرامہ کیا۔ مجبور ہو کر انھوں نے مجھے اجازت دی اور میں کیمپ میں جاکر سادھو بن گیا۔ہنس راج نے بتایا کہ
اس طرح کے سادھوں ست برہمچاری کہا جاتا تھا۔ انھیں ڈیرہ کے سکول کے بچوں کا بچا کھچا کھانا کھلایا جاتا تھا۔وہ کہتے ہیں: ‘اگر کسی وجہ سے کوئی سادھو ناراض ہو جاتا تو بابا انھیں اپنے استعمال کردہ جوتے، گھڑی، یا پیالے دے کر خوش کر دیا کرتے تھے۔ لیکن اگر کوئی سادھو مخالفت کرتا تو اسے ڈیرے میں ہی مار کر غار کے پاس باغ میں موجود موٹر نمبر چار کے
پاس صبح چار بجے جلا دیا جاتا۔ہنس راج کا دعوی ہے کہ اگر کوئی ایجنسی اس کی تحقیقات کرے تو اسے انسانی ڈھانچے ابھی بھی وہاں سے مل سکتے ہیں۔ انھوں الزام لگایا کہ ہاسٹل میں رہنے والی کئی طالبہ کو بھی موت کی نیند سلا دیا گیا جن کا آج تک پتہ نہیں چلا۔ہنس راج نے بتایا کہ نامرد بنانے کا یہ معاملہ پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے اور اگلی سماعت 25 اکتوبر
کو ہو گی۔سادھویوں کے ساتھ ریپ کے معاملے میں گرمیت رام رحیم سنگھ کو عدالت سے سزا ملنے کے بعد ہنس راج پر امید ہیں کہ اس مقدمے میں بھی بابا کو سزا ملے گی۔ان کا کہنا ہے کہ ڈیرہ کے گرو بظاہر جیل میں ہیں لیکن انھیں اپنی جان کا خطرہ اسی طرح ہے جیسے پہلے تھا۔