کمپالا(مانیٹرنگ ڈیسک)جنسی امراض کا علاج کرنے والی ایک ڈاکٹر نے خبردار کیا ہے کہ آن لائن پورنوگرافی کے باعث بڑی تعداد میں نوجوانوں کی جنسی صحت متاثر ہو رہی ہے۔اینگیلا گریگوری کا کہنا ہے کہ ارکٹائل ڈس فنکشن میں مبتلا 20 سال یا اس سے کم عمر نوجوانوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔انھوں نے اس کا ذمہ دار آن لائن پورن کو ٹھہرایا ہے کیونکہ لوگ اسے دیکھنے کے عادی ہو جاتے ہیں۔
اینگیلا نے کہا کہ کوئی باضابطہ اعداد و شمار تو نہیں ہیں لیکن زیادہ تر یہ سمارٹ فونز اور لیپ ٹاپ کے ذریعے دیکھی جاتی ہیں۔انھوں نے بتایا کہ ’میں گذشتہ 16 سالوں اور خاص طور پر پچھلے پانچ سالوں کے دوران دیکھا ہے کہ میرے پاس آنے والوں میں نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔‘’ہمارے تجربے کے مطابق ماضی میں جو لوگ ارکٹائل ڈس فنکشن کے باعث ہمارے کلینک آتے تھے وہ عمر رسیدہ افراد ہوا کرتے تھے جنھیں ذیابیطیس، ایم ایس اور دل کی بیماریوں کے مسائل ہوتے تھے۔‘’ان نوجوانوں کے اعضا میں کوئی بیماری نہیں ہے، ان ڈاکٹر پہلے ہی ان کا معائنہ کر چکے ہیں اور وہ بالکل ٹھیک تھے۔‘نِک (فرضی نام) نے تب سے پورن دیکھنے کا آغاز کیا انھوں نے 15 سال کی عمر میں پہلی مرتبہ لیپ ٹاپ خریدا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ ’ہر روز اس میں اضافہ ہوتا گیا، جو میں دیکھتا تھا اس کی وجہ سے تھوڑے ہی عرصہ میں اس میں بہت اضافہ ہوگیا۔‘’مجھے اس میں مزید مزہ نہیں آ رہا تھا اس لیے مجھے مزید بہتر مواد کی تلاش تھی۔‘اس کے بعد نِک کی جنسی صحت خراب ہونے میں زیادہ وقت نہیں لگا۔’جب شوق بڑھتا گیا تو میں ہر روز دو گھنٹے کے قریب پورن دیکھنے لگا تھا۔‘تاہم ڈاکٹر کے پاس جانے کے بعد نک نے اگلے 100 دن تک کوئی پورن نہیں دیکھا اور اچانک ان کی صحت ٹھیک ہونے لگی اور چیزیں معمول پر آگئیں۔‘بعد میں نِک کا کہنا تھا کہ ’جیسے
ہی میں صحت یاب ہوا میں نے پھر سے انٹرنیٹ پر ٹائم گزارنا شروع کر دیا لیکن اس بار میں آن لائن فورم کے ذریعے دیگر لوگوں کو اس سے بچنے میں مدد کرنے لگا۔‘’آپ کو اپنے دوستوں، دیگر لوگوں جو آپ کے قریب ہوں اور آپ ان پر اعتماد کرتے ہوں، اس بارے میں بتانا چاہیے، اور پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ایسے بہت سے لوگ ہیں جو ہمارے ساتھ اس کشتی پر سوار ہیں۔‘افریقی ملک یوگنڈا نے فحش فلموں کی روک تھام کیلئے ایک خصوصی ادارہ قائم کر دیا ہے جس کا کام ان کے پھیلاؤ کو روکنا ہے۔ پورنوگرافی کنٹرول کمیشن نامی اس
نئے محکمے میں اب تک درجنوں لوگوں کو بھرتی کیا جا چکا ہے۔ یہ محکمہ انٹرنیٹ سے فحش فلمیں ڈاؤن کرنے اور انھیں پھیلانے والے افراد کی نشاندہی کرے گا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق یوگنڈا میں اب جس کسی کے موبائل فون میں فحش فلمیں ہونگی وہ پکڑا جائے گا۔ اس کام کیلئے ایک خصوصی سافٹ ویئر بنایا گیا ہے جو شہریوں کے موبائل فونز کی جانچ پڑتال کرے گا۔ اگر کسی کے موبائل سے فحش فلمیں برآمد ہو گئیں تو اس
کا ٹھکانہ جیل ہو گا اور اسے 2 سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔یوگنڈا کی وزیر اخلاقیات سمن لکوڈو کا نئے محکمے کے مقاصد بتاتے ہوئے کہنا تھا کہ اس اقدام کا مقصد معاشرے میں بڑھتی ہوئی بے راہ روی کا خاتمہ کرنے کی کوشش ہے، کیونکہ معاشرے میں جرائم کی ایک بڑی وجہ یہ فحش فلمیں ہی ہیں۔ خیال رہے کہ یوگنڈا بر اعظم افریقا کا ایک اہم ملک ہے جس کی زیادہ تر آبادی مسیحی افراد پر مشتمل ہے۔