منگل‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2024 

’’صدقہ و خیرات بلائوں کو ٹالتا ہے‘‘ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ اس کے کچھ طبی فوائد بھی ہیں؟

datetime 6  ستمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک )اقوامِ متحدہ کے زیر اہتمام پاکستان سمیت دنیا بھر میں کل چیریٹی کا عالمی دن منایا گیا جس کا مقصد عوام میں شعور بیدار کرنا ہے۔اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اس دن کو منانے کی منظوری دی گئی جس کی مناسبت سے دنیا بھر میں 5 ستمبر کو مختلف تقریبات‘ سیمینارز‘ اور کانفرنسوں کا انعقاد کیا جا تا ہے۔واضح رہے کہ بیماروں اور ناداروں کی مدد کے لئے ساری زندگی وقف کر دینے والی عظیم سماجی کارکن مدر ٹریسا کا یومِ وفات بھی 5 ستمبر ہی ہے

اور یہ دن منانے کا مقصد ان کی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کرنا بھی ہے۔سخاوت یا انسانی ہمدردی کے تحت مالی طور پر کی جانے والی امداد بھی اسی زمرے میں آتی ہے جو ہر شخص کو کرنی چاہیئے۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے مدر ٹریسا کے یوم وفات 5 ستمبر کو ورلڈ چیریٹی ڈے کے طور پر منانے کی منظوری دی تھی۔مالی امداد دراصل ان لوگوں کے لیے کی جاتی ہے جو معاشی پریشانی کا شکار ہیں، مصیبت میں ہیں، تکلیف میں ہیں، بے گھر، دربدر یا پناہ گزین ہیں۔ بے سہارا ہیں، یا کسی کار خیر کے لیے کوئی فرد یا گروہ کوئی عمل سر انجام دے رہا ہو انہیں عطیات دیے جائیں۔اسلامی عقائد کے مطابق صدقہ و خیرات اور عطیات یوں تو بلاؤں کو ٹالتا ہے، لیکن مالی طور پر کسی کی مدد کرنے کے بے شمار معاشرتی، نفسیاتی اور طبی فوائد بھی ہیں جن کی سائنس نے بھی تصدیق کی ہے۔اگر آپ نے کبھی کسی مستحق کی مالی مدد کی ہوگی تو آپ اپنے اندر ایک عجیب سا سکون اور خوشی محسوس کریں گے۔امداد پانے والے شخص کی آنکھوں کا تشکر آپ کو شرمندہ تو کرسکتا ہے، تاہم یہ تشکر آپ کے اندر خوشی بھی بھر دے گا۔ یہ خوشی آپ کو پھر سے خیراتی کاموں کی طرف راغب کرے گی تاکہ آپ پھر سے وہ خوشی اور سکون حاصل کریں۔

جب آپ اپنے سے کم تر اور غریب لوگوں کو دیکھیں گے، ان کے مسائل سنیں گے تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ آپ کی زندگی کس قدر نعمتوں سے بھرپور ہے۔آپ کو اپنی زندگی اور حاصل شدہ نعمتوں کی قدر ہوگی اور آپ میں شکر گزاری کی عادت پیدا ہوگی۔اگر آپ والدین ہیں تو کسی کی مالی امداد کرتے ہوئے آپ اپنے بچوں میں لاشعوری طور پر ہمدردی، انسانیت اور مدد کرنے کا جذبہ بو رہے ہیں۔ کار خیر کے کاموں میں اپنے بچوں کو

ضرور شریک کریں اور انہیں اس کے بارے میں آگاہ کریں۔ہوسکتا ہے آپ کو کسی کی مالی مدد کرتا ہوا دیکھ کر آپ کے آس پاس موجود افراد کو بھی اس کی ترغیب ہو، اور یوں آپ ایک کار خیر کے پھیلاؤ کا سبب بن جائیں۔خیرات کرنے سے آپ بہتر طور پر معاشی منصوبہ بندی کرنے کے عادی بنتے ہیں۔ آپ کی فضول خرچی کی عادت کم ہوتی جاتی ہے اور آپ با مقصد اشیا پر پیسہ خرچ کرتے ہیں۔ترقی یافتہ ممالک میں جو شخص

جتنے عطیات دیتا ہے، اسے اتنا ہی کم ٹیکس دینا پڑتا ہے۔ویسے تو جب آپ کسی کی مشکل حل کرنے کا وسیلہ بنتے ہیں، تو خدا آپ کی مشکلات میں بھی آسانیاں پیدا کرتا ہے اور آپ کی مشکلات کم ہوتی جاتی ہیں۔یہ خیراتی رقم جو آج آپ کسی کی مدد کرنے کے لیے دے رہے ہیں، ہوسکتا ہے کل اس وقت آپ کو اس صورت میں واپس ملے جب آپ خود کسی معاشی پریشانی کا شکار ہوں۔ہوسکتا ہے آپ کی مالی امداد کرنے کی عادت مستقبل میں

آپ کے بچوں کی معاشی مشکلات کو کم کرسکے، کہ جب انہیں مدد کی ضرورت ہو، تو آپ سے مدد لینے والا کوئی شخص ان کی مدد کردے۔گویا یہ ایک قسم کی سرمایہ کاری ہے، جو آپ خدا کے ساتھ کر رہے ہیں، اور یقین رکھیں اس کا منافع آپ کو ضرور ملے گا۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…