اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)روہنگیا بحران کی غلط تصویر پیش کی جارہی ،مقصد ‘دہشت گردوں کے مفادات کی تشہیر ہے،دہشت گردی میانمار کے لیے نئی ،کوشش ہو گی کہ اس میں اضافہ نہ ہو اور یہ پورے رکھائن میں نہ پھیلے، آنگ سان سوچی کا میانمرفوج کی جانب سے
روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے خلاف ترک صدر رجب طیب اردگان کی جانب سے مذمت اور فون کال کے بعدبیان جاری۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق میانمر کی رہنما آنگ سان سوچی کی جانب سے میانمار میں فوج کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے خلاف ترک صدر رجب طیب اردگان کی جانب سے مذمت اور فون کال کے بعداپنے جاری بیان میں کہا ہے کہ روہنگیا بحران کی غلط تصویر پیش کی جارہی ہے۔مختلف کمیونٹیز میں مسائل پیدا کرنے کے لیے جھوٹی خبریں پھیلائی جارہی ہیں جبکہ اس کا ایک مقصد ‘دہشت گردوں کے مفادات کی تشہیرہے۔ دہشت گردی میانمار کے لیے نئی ہے لیکن حکومت اس بات کی ہر ممکن طریقے سے کوشش کرے گی کہ اس میں اضافہ نہ ہو اور یہ پورے رکھائن میں نہ پھیلے۔واضح رہے کہ میانمار کی ریاست رکھائن میں مبینہ طور پر روہنگیا عسکریت پسندوں کی جانب سے پولیس چیک پوسٹوں پر حملوں کے بعد سے فوج کے کریک ڈاؤن میں سیکڑوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ روہنگیا مسلمانوں کے 60 ہزار سے زائد گھروں کو بھی نذر آتش کیا جاچکا ہے۔ان واقعات کے میڈیا پر رپورٹ ہونے کے بعد سے نوبیل امن انعام یافتہ آنگ سان سوچی کو عالمی برادری کی جانب سے شدید دباؤ کا سامنا ہے، جنہوں نے روہنگیا مسلمانوں سے فوج کے برتاؤ کے خلاف کچھ بولنے سے انکار کردیا تھا۔