اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ایبٹ آباد میں امریکہ کے فوجیوں نے جب 2011ء میں اسامہ بن لادن کو پکڑنے کے لیے آپریشن کیا، اس آپریشن کے بعد پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کشیدہ ہو گئے تھے مگر اس وقت اس معاملے میں چین نے مداخلت سے گریز کیا تھا اور اس کی وجہ صرف یہ تھی کہ یہاں سے اسامہ بن لادن پکڑا گیا تھا
چین پاکستان کی حمایت کرکے عالمی دباؤ کا نشانہ نہیں بننا چاہتاتھا، امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات اور دھمکیوں کے بعد ایک دفعہ پھر پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کشیدہ ہو گئے ہیں لیکن اس دفعہ چین نے ایسااعلان کر دیا ہے کہ امریکہ امریکہ پاکستان کے خلاف کچھ کرنے سے پہلے کئی بار سوچے گا۔ چین کے اخبار ساؤتھ چائنہ مارننگ پوسٹ میں شائع ہونے والے ایک آرٹیکل میں لکھا گیا ہے کہ 2011ء میں جب امریکہ کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کشیدہ ہوئے تو اس وقت چین نے خود کو اس معاملے سے بالکل الگ رکھا۔ لیکن اگر اب پاکستان چین کی طرف رجوع کرتا ہے تو صورتحال بالکل مختلف ہو گی۔ چین اور پاکستان کے اس وقت تعلقات 2011ء کی نسبت بہت زیادہ مختلف ہیں اور اب کی بار چین پاکستان کی بھرپور حمایت بھی کرے گا۔ اس دفعہ چین یہ کبھی نہیں چاہے گا کہ وہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کی کشیدگی میں کوئی درمیانی راستہ اختیار کرے۔ کوئی درمیانی راستہ اختیار کرنے کی بجائے وہ اس بار حتمی انداز میں پاکستان کے ساتھ کھڑا ہو گا۔ چین کی حمایت کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ چین پاکستان کو اس قدر اہمیت دے کر خطے میں بھارت کے ساتھ متوازن طاقت کی موجودگی کو یقینی بنانا چاہتا ہے۔