کابل (این این آئی)افغان انٹیلی جنس چیف روزانہ ہی ملک کی صورت حال اور سیاسی مستقبل کے حوالے سے طالبان سے فون پر تبادلہ خیال کرتے ہیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق حکام نے بتایا کہ افغانستان کے قومی سلامتی کے مشیر بھی ہر ماہ قطر میں موجود طالبان کی قیادت سے بات چیت کرتے ہیں۔افغان حکام کے پاکستان اور قطر میں موجود طالبان قیادت کے ساتھ مبینہ مذاکرات ہوئے تاہم افغان حکام کا کہنا تھا کہ کوئی بھی فریق عوامی طور پر امن مذاکرات کیلئے تیار نہیں،
مذکورہ دستاویزات میں مذاکرات میں شامل نکات کے حوالے سے انکشاف بھی کیا گیا جس کے مطابق طالبان کی جانب سے افغانستان کا آئین اور مستقبل میں ممکنہ الیکشن کو منظور کرنے میں بظاہر دلچسپی ظاہر کی گئی۔افغان سیکیورٹی افسر نے نام شائع نہ کرنے کی درخواست پر دعویٰ کیا کہ طالبان نے افغانستان کے آئین میں متعدد ترامیم کا مطالبہ کیا ہے تاہم اس کیلئے انہیں جلدی نہیں۔طالبان کی جانب سے مطالبات میں کہاگیا کہ طالبان نے ہر سطح کی تعلیم لڑکوں اور لڑکیوں کیلئے یکساں منظور کرلی ہے تاہم ان کا ماننا ہے کہ یہ تعلیم مخلوط نہیں دی جانی چاہیے۔مطالبات میں کہاگیا کہ خواتین دفاع اور عدالتی نظام سمیت تمام شعبوں میں ملازمت اختیار کرسکتی ہیں ٗوہ سپریم کورٹ کے سوا تمام سطح پر ججز کی حیثیت میں کام کرسکتی ہیں۔مطالبات میں کہاگیاکہ طالبان آئینی ضمانت چاہتے ہیں کہ ملک میں خاتون کو صدر منتخب نہیں کیا جائیگا۔ طالبان نے اپنے دور سے قبل امیروں اور طاقتور افراد کی جانب سے زمینوں پر غیر قانونی قبضوں سے متعلق ہزاروں کیسز کے ٹرائل کیلئے خصوصی عدالتوں کے قیام پر بھی رضامندی کا اظہار کیاادھر افغان انٹیلی جنس ایجنسی نے طالبان کے ساتھ رابطوں کی رپورٹس پر رد عمل نہیں دیا۔مذاکرات سے منسلک حکام کا کہنا تھا کہ انٹیلی جنس چیف معصوم استانزئی تقریبا روزانہ کی بنیاد پر ٹیلی فون کے ذریعے طالبان کے رہنما عباس استانزئی سے بات چیت کرتے ہیں جو ان کے عزیز نہیں ہیں۔
دوسری جانب افغانستان کے قومی سلامتی کے مشیر محمد حنیف اتمار نے قطر میں موجود طالبان کی قیادت سے رابطے کے حوالے سے کسی بھی قسم کا رد عمل نہیں دیا۔