پیانگ یانگ/ٹوکیو/واشنگٹن/ماسکو (این این آئی)شمالی کوریا نے ایٹمی مواد لے جانے کی صلاحیت کے حامل درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ کرنے کا دعویٰ کر دیا۔غیر ملکی میڈیاکے مطابق شمالی کوریا کا یہ بیلسٹک میزائل جاپان کے اوپر سے گزرتا ہوا شمالی بحر الکاہل میں اپنے ہدف تک پہنچا۔جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیف آف اسٹاف کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے داغے گئے اس میزائل نے 2 ہزار 700 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا۔
انہوں نے بتایا کہ ابھی میزائل کی ساخت اور اس کے لمبائی کے بارے میں کچھ نہیں بتایا جاسکتا تاہم اس کے فاصلے سے صاف ظاہر ہے کہ شمالی کوریا اسی میزائل کی بدولت امریکی جزیرے گوام کو نشانہ بنانے کی دھمکی دے رہا ہے۔شمالی کوریا کے اس میزائل تجربے کے بعد جاپانی حکومت نے تشویش کا اظہار کیا۔جاپانی وزیراعظم شنزو ایبے نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور شمالی کوریا کے اس میزائل تجربے پر تشویش کا اظہار کیا۔جاپانی حکومت کی جانب سے جاری کردہ ایک اعلامیے کے مطابق وزیراعظم شنزو ایبے کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے جارحانہ طریقے سے میزائل کے تجربات پر جاپان اور امریکا کی پوزیشن ایک جیسی ہے جبکہ دونوں رہنماؤں نے پیونگ یانگ کی جارحانہ حکمت عملی کے حوالے سے ہنگامی بنیادوں پر اقوام متحدہ کے سیکیورٹی کونسل کا اجلاس بلانے کا بھی مطالبہ کر دیا۔اعلامیے کے مطابق امریکی صدر نے جاپانی وزیراعظم کو شمالی کوریا کی کسی بھی جارحیت کے نتیجے میں جاپان کا دفاع کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی۔ادھر روس نے بھی جاپان کے اوپر سے گزنے والے شمالی کوریا کے اس میزائل تجربے پر تشویش کا اظہار کیا۔روس کے نائب وزیر خارجہ نے بتایا کہ روس خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو دیکھ رہا ہے اور خطے میں موجودہ پیش رفت کے حوالے سے تشویش کا شکار ہے۔
شمالی کوریا کے بہترین دوست ملک انڈونیشیا نے بھی اس حالیہ میزائل تجربے کی مذمت کی جبکہ جنوبی کوریا ٗآسٹریلیا اور فلپائن سمیت دیگر مشرقی ایشیائی ممالک نے بھی شمالی کوریا کو تنقید کا نشانہ بنایا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتراس نے شمالی کوریا کے تجربے کی مذمت کی اور کہا کہ شمالی کوریا کو اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرنے چاہیے اور بات چیت کے دورازے کھولنے چاہئیں۔