اسلام آباد( آن لائن ) امریکی صدر ٹرمپ کی افغانستان اور جنوبی ایشیاء کی پالیسی کومسترد کرنے کے بعد پاکستان نے سیاسی محاذ کھول دیا ، ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی کے ہونے والے اجلاس میں پارلیمنٹرینز کی جانب سے امریکی پالیسی پر سخت تنقیدکی توقع ہے۔پاکستان نے امریکی پالیسی کو پہلے ہی ماننے سے انکار کرچکا ہے مگر باقاعدہ طور پر اسکا اعلان نہیں کیا ۔
بدھ کے روز قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں پاک امریکہ تعلقات پر پارلیمنٹ کی سفارشات کا جائزہ لیا جائیگا۔ امریکی حکومت کی جانب سے پاکستان پر الزامات کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کشید ہ ہوگئے ہیں ، پاکستان نے امریکہ کے تمام الزامات کو مسترد کرنے کے بعد امریکی حکومت پر سیاسی دباؤ ڈالنے کی پالیسی اختیار کی ہے ، قومی اسمبلی کے اجلاس میں توقع ہے کہ پارلیمنٹیرینز امریکی پالیسی پر سخت ردعمل ظاہر کرینگے جس کے بعد پاکستان اپنی پالیسی واضع کرے گا، دریں اثناء دفتر خارجہ نے خطے میں اپنے ہم خیال ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات تیز کردیے ہیں۔ اس سلسلے میں چین اور روس پہلے ہی پاکستان کی حمایت کا اعلان کرچکے ہیں۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ، وزیر خارجہ خواجہ آصف کے ہمراہ ستمبر کے تیسرے ہفتے میں ہونے والے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کرینگے اور سائیڈ لائن ملاقاتوں میں امریکی راہنماؤں سے ملاقاتیں متوقع ہیں۔واضع رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوبی ایشیاء اور افغانستان پالیسی کے دوران پاکستان پر الزام تراشی کی ، پاکستان نے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے سخت ردعمل کا اظہار کیا اور امریکی نائب وزیر خارجہ کا دورہ پاکستان بھی التواء کا شکار ہوگیا۔شمیم محمود