تہران (این این آئی)ایران کی سپریم کورٹ نے ایک روحانی صوفی گروپ کے بانی کو فساد فی الارض اور دین اسلام میں تحریف کے الزامات کے تحت سزائے موت کا حکم دیا ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق ایرانی ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی خبروں میں بتایا ہے کہ صوفی سلسلے کے ایک سرکردہ شخص محمد علی طاھری کو ’حلقہ عرفان‘ قائم کرتے ہوئے دین میں تحریف،
فساد فی الارض اور غیرقانونی تنظیم کی تشکیل کے الزامات میں کے تحت موت کی سزا سنائی گئی ہے۔ایرانی خبر رساں ویب سائیٹس کے مطابق محمد علی طاھری کی خاتون وکیل زینب طاھری کا کہنا ہے کہ عدالت نے ان کے موکل کو قانون تعزیرات کے آرٹیکل 286 کے تحت فساد فی الارض کا مجرم قرار دیتے ہوئے سزائے موت کا حکم دیا ہے۔دوسری جانب انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ’ایمسنٹی انٹرنیشنل‘ نے ایرانی عدالت سے حلقہ عرفان کے بانی کو سزائے موت سنائے جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے طاھری کو سنائی جانے والی موت کی سزا عقیدے اور مذہب کی آزادی کی توہین ہے، لٰہذا اسے فوری طور پر منسوخ کیا جائے۔خیال رہے کہ ایرانی پولیس نے محمد علی طاھری کو 2011ء میں حراست میں لیا تھا۔ اس کے خلاف ’حلقہ عرفان‘ کے نام سے ایک روحانی گروپ قائم کرنے اور اس گروپ سے وابستہ افراد کی روحانی تعلیم وتربیت کے الزام میں مقدمہ چلایا گیا۔ طاہری نے ’حلقہ عرفان‘ 2006ء میں قائم کیا تھا۔حلقہ عرفان کے بانی نفسیاتی اور جسمانی امراض کے شکار لوگوں کا روحانی علاج بھی کرتے تھے۔ نوجوان اور متوسط ایرانی طبقے حتیٰ کہ طلباء کی طرف سے بھی انہیں غیر معمولی پذیرائی حاصل ہوئی تھی۔