نئی دہلی/بیجنگ(این این آئی) ہمالیہ کے متنازع علاقے میں گذشتہ چند ماہ سے چینی فوج کے سامنے کھڑی بھارتی فوج نے تنازع ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا جس کے بعد فوجی اہلکاروں نے علاقوں کو خالی کرنے کا آغاز کردیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ بیجنگ سے مذاکرات کے بعد ’مفاہمت‘ طے پا گئی ۔
بھارتی وزارت خارجہ کے بیان سے ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ممالک نے اپنے فوجیوں کی واپسی کا فیصلہ کرلیا ہے تاہم چینی وزارت کا کہنا ہے کہ ڈوکلام کے مقام سے صرف بھارتی فوجی پیچھے ہٹیں گے۔واضح رہے کہ 16 جون کو ڈوکلام میں بھارتی فوج کی جانب سے چینی سڑکوں پر کام رکوانے کے بعد سے چینی اور بھارتی فوج آمنے سامنے ہے۔چین، بھارت اور بھوٹان کی سرحدوں سے ملنے والے اپنے علاقے میں ایک سڑک تعمیر کر رہا ہے اور یہ علاقہ بھارتی ریاست سکم سے ملتا ہے۔رواں سال جون میں بھارتی حکومت نے چین کی جانب سے سہ ملکی سرحد پرہمالیہ پہاڑوں کے دامن میں بنائی جانے والی سڑک کو اپنے لیے سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے بیجنگ کو خبردار کیا تھا کہ وہ اس سڑک کی تعمیر بند کردے،
دوسری جانب چین کا الزام ہے کہ بھارتی فوج ان کی سر زمین میں داخل ہوئی۔فوج کی واپسی کے حوالے سے بھارتی وزارت کے بیان میں کہا گیا کہ دونوں ممالک نے ڈوکلام واقعے کے حوالے سے سفارتی تعلقات کو بحال رکھاچین کا کہنا ہے کہ وہ اس بات پر خوش ہیں کہ بھارت نے اس متنازع علاقے سے اپنے فوجیوں کی واپسی پر رضامندی کا اظہار کیا۔چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چْن ینگ کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ مجھے اس بات کی تصدیق کرنے میں خوشی ہے کہ بھارت سرحد سے اپنے فوجیوں کی واپسی پر راضی ہوگیا ہے، ہماری فوج سرحد کی چینی سمت پر نگرانی کرتی رہے گی۔یاد رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں دونوں ممالک کی افواج کے تصادم کا ایک اور واقعہ لداخ کے پہاڑی خطے میں موجود پینگوگ جھیل کے نزدیک پیش آیا تھا۔بھارتی حکام کے مطابق 15 اگست کو چینی فوجیوں نے پینگوگ جھیل کے نزدیک بھارتی اہلکاروں پر پتھراؤ کیا اور بھارتی علاقے میں داخل ہونے کی کوشش کی تاہم انہیں پیچھے دھکیل دیا گیا۔