کابل (آن لائن)افغانستان کے صدر اشرف غنی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی خطے سے متعلق وضع کردہ پالیسی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ افغانستان کے کلیدی شراکت دار کی جانب سے اس عالمی تنازع سے متعلق اس کے بھرپور عزم کی عکاسی کرتی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اپنے ایک بیان میں صدر غنی کا کہنا تھا کہ وہ صدر ٹرمپ اور امریکی عوام کے ممنون ہیں
جنہوں نے خطے سے دہشت گردی کے خاتمے کی ہماری مشترکہ کوششوں اور خودانحصاری کی کاوشوں کی حمایت کا اعادہ کیا۔ بیان میں کہا گیاہے کہ نئی امریکی حکمتِ عملی خطے میں استحکام اور امن و خوشحالی کے مشترکہ مقاصد کے حصول اور خطے کے ممالک کے لیے غیر ریاستی عناصر کی حمایت ختم کرنے کی واضح راہ متعین کرتی ہے۔افغان صدر کا مزید کہنا تھا، “ہم سب کو درپیش دہشت گردی کے خطرے پر قابو پانے کے لیے امریکہ اور افغانستان کی شراکت پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہے۔ ہماری سکیورٹی فورسز کی قوت سے طالبان اور دیگر کو یہ نظر آنا چاہیے کہ وہ عسکری طور پر فتح یاب نہیں ہو سکتے۔ امن ہمارے لیے بدستور ترجیح ہے۔”ادھر افغان طالبان کی طرف سے بھی امریکی صدر کے خطاب پر ردِ عمل سامنے آیا ہے جس میں شدت پسندوں نے متنبہ کیا ہے کہ اگر امریکہ جلد افغانستان سے اپنی فوجیں نہیں نکالتا تو یہ اس کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہوگا۔طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے خبر رساں ادارے کو بتایا کو بتایا کہ “فی الوقت میں یہی کہہ سکتا ہوں کہ ٹرمپ کی تقریر میں کچھ بھی نیا نہیں تھا اور یہ غیر واضح تھی