دوشنبے (آئی این پی )وسطی ایشیائی ریاست تاجکستان نے الزام عائد کیا ہے کہ ایرانی رجیم تاجکستان میں بدامنی کو ہوا دینے کے لیے تخریب کار اور اجرتی قاتل بھیج رہا ہے۔تاجکستان کے سرکاری ٹی وی چینل پر نشر کی گئی ایک رپورٹ میں الزام عاید کیا گیا ہے کہ سنہ 1990 کے عشرے میں تاجکستان میں جاری رہنے والی خانہ جنگی میں ملک کی کئی نمائندہ شخصیات کی
قاتلانہ حملوں میں ہلاکت میں ایران کا ہاتھ تھا۔تاجک سرکاری ٹی وی پر دکھائی گئی دستاویزی فلم میں بتایا گیا ہے کہ تاجکستان میں گرفتاری کیے گئے تین افراد نے اعتراف کیا کہ انہیں ایران میں عسکری تربیت دینے کے ساتھ حکومت کے خلاف اسلحہ اٹھانے کی ترغیب دی تھی۔تینوں گرفتار ملزمان نے اعتراف کیا کہ انہوں نے سنہ 1992 سے 1997 تک جاری رہنے والی خانہ جنگی کے دوران ایران کی معاونت سے کئی سرکردہ سیاسی اور قومی شخصیات کو موت کے گھاٹ اتارا تھا۔ملزمان کا دعوی ہے کہ انہوں نے تاجکستان میں موجود روسی فوجی اڈے پر حملوں میں بھی حصہ لیا تھا۔ سرکاری ٹی وی پر دکھائی گئی دستاویزی فلم میں تینوں ملزمان کو ہتھکڑیوں میں دکھایا گیا۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ وہ ایران میں عسکری تربیت لینے کے بعد ایرانی رجیم کی مالی اور اسلحہ مدد سے تاجکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں سرگرم رہے ہیں۔خیال رہے کہ ایران اور تاجکستان میں سنہ 2015 میں اس وقت تعلقات کشیدہ ہوگئے تھے جب ایران نے تاجکستان کی کالعدم مذہبی جماعت اسلامی تحریک کے سربراہ محی الدین کبیری کو دورہ تہران کی دعوت دی تھی۔دو شنبہ کی طرف سے ملک میں انارکی پھیلانے اور بدمنی کو ہوا دینے کے الزامات پر ایران کی طرف سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔خبر رساں ادارے رائیٹرز کے مطابق تاجکستان
میں پانچ سال تک جاری رہنے والی خانہ جنگی میں ہزاروں افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔ خانہ جنگی میں سیکڑوں سرکردہ شخصیات کو قاتلانہ حملوں میں قتل کردیا گیا تھا۔ تاجکستان کی طرف سے خانہ جنگی میں ایران پر مدد کرنے کے الزام پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔تاجکستان ایران کا واحد پڑوسی ملک نہیں جو تہران پر امن وامان کو تباہ کرنے لیے مداخلت کا الزام عاید کرتا ہے۔
اس سے قبل افغانستان اور پاکستان کے ساتھ یمن، بحرین، کویت اور کئی دوسرے ملک ایران پر مداخلت اور ان ملکوں میں بغاوت کی سازشیں کرنے کا الزام عاید کرچکے ہیں۔