تہران(آئی این پی )ایران میں دوسری بار صدر منتخب ہونے والے اصلاح پسند حسن روحانی نے اپنی نئی کابینہ کوحتمی منظوری کیلئے پارلیمنٹ میں پیش کیا ہے، مگر انہیں کابینہ کی تشکیل میں شدید تنقید کا بھی سامنا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایران کی نئی کابینہ میں کسی خاتون کو کوئی عہدہ نہیں دیا گیا اور نہ ہی کسی سنی مسلمان کو اس میں شامل کیا گیا۔ تنقید کے بعد صدر روحانی نے تین خواتین کو وزارتوں کے قلم دان سونپنے کی منظوری دی ہے۔اس کے علاوہ صدر حسن روحانی دو
صوابدیدی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے دو خواتین کو نائب صدر کے عہدے پر تعینات کریں گے۔ اس کے لیے انہیں پارلیمنٹ سے اعتماد کا ووٹ لینے کی ضرورت نہیں۔ایران کی سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق صدر روحانی نے معصومہ ابتکار کو صدر کی معاون خصوصی برائے خواتین و عائلی امور، ولعیا جنیدی کو عدالتی مسائل کی معاون اور شاھندخت مولا وردی کو شہری حقوق کے لیے معاون مقرر کیا ہے۔سابقہ حکومت کی نسبت روحانی کی موجودہ حکومت میں خواتین کی تعداد کم ہے۔