جمعہ‬‮ ، 24 جنوری‬‮ 2025 

چین کب حملہ کرے گا؟اعلان کردیاگیا، بھارتیوں کے ہوش اُڑ گئے

datetime 7  اگست‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بیجنگ(آئی این پی)چین کا بیان کہ چین بھارتی فوجیوں کو اپنے علاقے دوکھلم سے نکالنے کے لئے محدود پیمانے پرفوجی کارروائی کر سکتا ہے نے ہندوستانی میڈیا اور بھارتی عوام میں ہلچل کا باعث بن گیا ہے، چین دو ہفتوں میں یہ کارروائی انجام دے سکتا ہے، بھارت کا یہ کہنا ہے کہ تمام تنازعات کے حل کا واحد طریقہ مذاکرات ہیں،بھارتی نژاد یوکرینی ماہر اقتصادیات کا کہنا ہے کہ بھارتی جانب سے امریکی مداخلت جنگ کی آگ کو ہوا دے سکتی ہے،

بھارت بغیر امریکی امداد کے چین کے سامنے کھڑا نہیں رہ سکتا، بھارت کی خود اعتمادی امریکہ سے بڑھتے تعلقات کی عکاسی کرتا ہے، چین کے معروف روز نامہ پیپلز ڈیلی کی رپورٹ کے مطابق چینکا یہ بیان کہ چین بھارتی فوجیوں کو اپنے علاقے دوکھلم سے نکالنے کے لئے محدود پیمانے پرفوجی کارروائی کر سکتا ہے نے ہندوستانی میڈیا اور بھارتی عوام میں ہلچل کا باعث بن گیا ہے،شنگھائی اکیڈمی میں شعبہ بین الاقوامی تعلقات کے ایک محقق ہویو جیوونگ نے گلوبل ٹائمز سے انٹرویو کے دوران بتایا کہ بلا شبہ بھارت ایک ابھرتی ہوئی بڑی معیشت ہے لیکن اس کے بر عکس چین ایک مسلمہ بڑی فوجی طاقت ہے چین اپنے علاقے کو خالی کرانے کے لئے دو ہفتوں میں یہ کارروائی انجام دے سکتا ہے ان کا یہ بیان بھارتی اخبارات کی زینت ایسا بنا کہ بھارتی میڈیا میں ایک ہلچل دکھائی دینے لگی اور عوامی سطح پر بھی اس کی بازگشت سنائی دینے لگی۔ بھارتی میڈیا نے اپنے بیانات کا انداز بدل ڈالا اور اخبارات اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے فوری طور پر مذاکرات کے بیانات جاری کئے جانے لگے۔بھارتی میڈیا نے اپنی وزیر خارجہ شسما سوراج کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ بھارت چین کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے تمام مسائل کا حل چاہتا ہے اسی لئے بھارت نے چین میں منعقدہ اقتصادی کانفرنس میں شرکت کی تھی تا کہ اس عمل کو آگے بڑھایا جا سکے۔بھارتی نژاد یوکرائنی ماہر اقتصادیات کا کہنا ہے کہ بھارتی جانب سے امریکی مداخلت جنگ کی آگ کو ہوا دے سکتی ہے۔

بھارت بغیر امریکی امددا کے چین کے سامنے کھڑا نہیں رہ سکتا۔ بھارت کی خود اعتمادی امریکہ سے بڑھتے تعلقات کی عکاسی کرتا ہے ۔ بالکل اسی طرح خطے میں قدم جمانے کے لئے امریکہ کو بھارت کی اشد ضرورت ہے۔چین مغربی عمومی یونیورسٹی کے سینٹر آف انڈیا سٹڈیز کے ڈائریکٹر لانگ زننگچون نے بھی گلوبل ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ممکنہ فوجی کارروائی علاقے کی صورتحال کو خراب بھی کر سکتی ہے ۔

اگر امریکہ بھارت کی جانب سے مداخلت کرتا ہے تو یہ کارروائی بڑھے گی اور جنگ کی صورت پیدا ہو جائیگی جس میں پھر کچھ اور ممالک بھی شامل ہو سکتے ہیں ۔ بھارت کو امریکی امداد پر انحصار نہیں کرنا چاہئے امریکہ قابل اعتماد شراکت دار نہیں ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسی طرح


بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…