ینگون(این این آئی)میانمار میں ایک حکومتی کمیشن نے کہا ہے کہ ملکی سکیورٹی فورسز روہنگیا مسلم خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی، اس برادری کے افراد کے قتل یا ان کی املاک کو نقصان پہنچانے کے منظم واقعات کی مرتکب نہیں ہوئی تھیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے ایک وفد نے کچھ عرصہ پہلے میانمار کی ریاست راکھین میں ملکی دستوں نے روہنگیا مسلم اقلیت کے خلاف کریک ڈاؤن میں وسیع پیمانے پر مظالم ڈھانے کاعمل رپورٹ کیاتھا ،
اس مسلم کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد کے مطابق ملکی فوج نے ان کی خواتین کے ساتھ جنسی زیادتیاں کیں اور مردوں کو ہلاک کیا اس کریک ڈاؤن کے دوران روہنگیا مسلمانوں کی املاک کو بھی دانستہ طور پر تباہ کیا گیا۔ اقوام متحدہ نے اس تناظر میں ایک خصوصی رپورٹ مرتب کی تھی، جس میں مذکورہ انکشافات کیے گئے تاہم میانمار کی حکومت کی طرف سے بنائے گئے ایک خصوصی کمیشن نے اقوام متحدہ کے یہ انکشافات مسترد کر دیے۔ گزشتہ برس اکتوبر میں ملکی سکیورٹی فورسز نے راکھین میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کارروائی شروع کی تھی۔تب میانمار حکومت کا الزام تھا کہ اس کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے جنگجو بنگلہ دیش کی سرحد سے متصل علاقوں میں سکیورٹی چیک پوائنٹس پر حملوں میں ملوث تھے۔ تاہم میانمار کی حکومت نے ان واقعات کی چھان بین کی خاطر اقوام متحدہ کے آزاد معائنہ کاروں کو متاثرہ علاقوں میں جانے کی اجازت نہیں دی تھی۔