کابل(این این آئی)باغیوں نے شمالی افغانستان میں 50 افراد کو ہلاک کر دیا،ہلاک ہونیوالوں میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔ ان شہریوں کی بڑی تعداد شیعہ مسلمانوں پر مشتمل تھی۔ اور اس کے آس پاس موجود گھروں کو آگ لگا دی۔دوسری جانب افغان صدر اشرف غنی اورافغانستان کے چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ نیاس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ وہ صیاد ضلع میں بیگناہ شہریوں پر حملے سے میں بہت دکھی ہیں ، شہریوں کو ہلاک کرنا پاگل پن، غیرانسانی اور وحشیانہ کام ہے۔
ادھرطالبان نے عام شہریوں کی ہلاکتوں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے جنگجوؤں نے 28 سکیورٹی اہلکاروں کو ہلاک کیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق صوبائی گورنر کے ترجمان ذبیح اللہ امانی نے کہا کہ جنگجوؤں نے سرِ پل صوبے کے صیاد ضلعے میں مرزا والنگ کے علاقے میں ہفتے کی رات مقامی پولیس کی ایک سکیورٹی چیک پوسٹ پر حملہ کیا۔صوبائی گورنر کے ترجمان ذبیح اللہ امانی نے کہا کہ اس کے بعد وہ گاؤں میں داخل ہو گئے اور عورتوں اور بچوں سمیت شام شہریوں کو گولیوں کا نشانہ بنانا شروع کر دیا۔ ان شہریوں کی بڑی تعداد شیعہ مسلمانوں پر مشتمل تھی۔ اور اس کے آس پاس موجود گھروں کو آگ لگا دی۔ترجمان کے مطابق عام شہری وحشیانہ اور غیرانسانی طریقے سے قتل کیے گئے۔ادھرطالبان نے عام شہریوں کی ہلاکتوں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اس کے جنگجوؤں نے 28 سکیورٹی اہلکاروں کو ہلاک کیا ہے۔دوسری جانب افغان صدر اشرف غنی نے اس حملے کی مذمت کی ہے اور اسے جنگی جرم قرار دیا ہے۔افغانستان میں حالیہ مہینوں میں حملوں میں شدت آ گئی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق صرف اسی سال کے نصف حصے میں 1662 عام شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ آیا افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے۔ یہ فوجی ملک میں فوج اور پولیس کی مدد کر رہے ہیں۔افغانستان کے چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ نے ٹوئٹر پر اس حملے کی مذمت کی ۔ انھوں نے لکھا کہ صیاد ضلع میں بیگناہ شہریوں پر حملے سے میں بہت دکھی ہوا ہوں۔ شہریوں کو ہلاک کرنا پاگل پن، غیرانسانی اور وحشیانہ کام ہے۔