اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارتی گاؤں کے لوگوں کی شہباز شریف اور نواز شریف سے محبت، انوکھی مثال سامنے آ گئی، تفصیلات کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق ان کے نمائندے جب بھارتی پنجاب کے گاؤں کے سرپنچ دلباغ سنگھ کے گھر پہنچے تو انہوں نے ایک دیوار پر شہباز شریف کی ایک تصویر ٹنگی ہوئی دیکھی۔ امرتسر کے قریب جاتی عمرہ شریف خاندان کا آبائی گاؤں ہے جس کا واحد گردوارہ ان کے پشتینی مکان میں واقع ہے۔
دلباغ سنگھ نے ان کو بتایا کہ ان کے والد اور میاں محمد شریف آپس میں دوست تھے، وہ مجھے گاؤں کا گرو دوارہ دکھانے کے لیے لے گئے، ایک مقامی نے بتایا کہ کافی عرصہ پہلے شریف خاندان اپنی زمین گرودوارے کو دے دی تھی، سابق وزیراعظم نواز شریف کے والد تقسیم ہند سے پہلے ہی یہاں سے چلے گئے تھے لیکن انہوں نے گاؤں سے اپنا ناطہ نہیں توڑا اور یہاں کے مقامی لوگ اپنے سابق ہمسایوں سے ملنے اکثر پاکستان بھی جاتے رہتے ہیں۔ دلباغ سنگھ نے بتایا کہ ہم لوگ جب بھی وہاں جاتے ہیں، ہماری خوب خاطر مدارت اور عزت کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کم از کم بھی سو لوگ تو ضرور جاتے ہیں، وہاں ہمارے کھانے پینے اور رہائش کا بندوبست بھی کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف 2013 میں یہاں آئے تو ریاستی حکومت نے گاؤں کا حلیہ ہی بدل دیا۔ دلباغ سنگھ نے کہا کہ اس وقت شہباز شریف نے کہا کہ اس زمین پر سجدہ کرنے کو جی چاہتا ہے۔ دلباغ سنگھ نے گاؤں کے باہر ایک کنواں دکھایا جس میں شریف خاندان کا اونٹ گر گیا تھا جو اس وقت وہ کاروبار کے لیے استعمال کرتے تھے، انہوں نے کہا کہ جب نواز شریف پہلی مرتبہ الیکشن میں کامیاب ہوئے تو گاؤں والوں نے خوب خوشیاں منائیں، وہاں کے گرنتھی اندر جیت سنگھ نے بتایا کہ جب نواز شریف کی حکومت کا تختہ الٹا گیا تو گردوارے میں ان کے لیے دعائیں کی گئیں۔ دلباغ سنگھ نے کہا کہ جب سرحد پر لوگ مرتے ہیں تو بہت دکھ ہوتا ہے، ہم تو بس یہ ہی سوچتے ہیں کہ جتنا پیار شریف خاندان جاتی عمرہ سے کرتے ہیں اتنا ہی دونوں ملکوں کے درمیان بھی پیار ہونا چاہیے۔ جاتی عمرہ بھارتی پنجاب کا ایک چھوٹا سا گاؤں ہے جو تقسیم ہند کے 70 سال بعد بھی اپنے ایک خاندان کو یاد رکھے ہوئے ہے۔