مکہ مکرمہ(این این آئی)سعودی عرب کے ایک معروف صحافی اور کالم نگار مشاری الذایدی نے انکشاف کیا ہے کہ 1995ء میں سعودی عرب نے امریکا کو مطلوب حزب اللہ کا ایک کمانڈر صرف اس لیے واشنگٹن کے حوالے کرنے سے انکار کر دیا تھا کہ وہ اْس
وقت حرمین کی زیارت کے لیے مملکت آیا ہوا تھا۔الذایدی نے سعودی اخبار میں شائع ہونے والے اپنے کالم میں بتایا کہ حزب اللہ کے عسکری اور سکیورٹی ادارے کا سربراہ عماد مغنیہ خرطوم سے اڑان بھرنے والے طیارے کے ذریعے جدہ پہنچا تھا۔ اْس وقت عماد مغنیہ امریکی اور غیر امریکی حکام کے لیے مطلوب ترین شخص تھا۔ اس دوران امریکی انٹیلی جنس کو علم ہوا تو اس نے سعودی عرب سے مطالبہ کیا کہ وہ بین الاقوامی دہشت گرد عماد مغنیہ کو اْس کے حوالے کر دے۔ تاہم سعودی حکام کی جانب سے اس مطالبے کو یکسر مسترد کیے جانے پر امریکا حیران رہ گیا۔ ریاض نے اسی مقصد سے ایف بی آئی کے ارکان کو لے کر آنے والے خصوصی طیارے کو مملکت میں اترنے کی اجازت دینے کے حوالے سے بھی ٹال مٹول سے کام لیا۔کالم نگار کے مطابق اس موقع پر شہزادہ نایف بن عبدالعزیز مرحوم جو اْس وقت وزیر داخلہ تھے وہ عماد حزب اللہ کے مذکورہ کمانڈر کو حوالے نہ کرنے پر ڈٹ گئے۔ کالم میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سعودی عرب نے اْس وقت بھی لیبیا سے آنے والے عازمین حج کو نہیں روکا جب کہ قذافی کے دور حکومت میں لیبیا کا فضائی محاصرہ کر لیا گیا تھا۔ اْس وقت لوگوں کی آمد مصر ، مالٹا یا تیونس کے راستے ہو رہی تھی۔