اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) نواز شریف کو ہٹانے کا منصوبہ کس نے اور کیوں بنایا؟ اصل لڑائی کس کی تھی؟ تفصیلات کے مطابق امریکی نشریاتی ادارے بلوم برگ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نواز شریف کو وزارت عظمیٰ سے ہٹانے کا فیصلہ کر چکی تھی۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ بظاہر تو یہی محسوس ہوتا ہے کہ نواز شریف کو کرپشن کے الزام لگا کر نا اہل کیا گیا ہے۔ اس بات میں بھی کسی حد تک سچائی موجود ہے
لیکن اس بات کو بھی نظرانداز نہیں کیا جا سکتا کہ اس کے علاوہ بھی اس میں دیگر عوامل شامل ہیں جو ان کی نا اہلی کا باعث بنے۔ بلوم برگ نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ نواز شریف کو ہٹانے والے عوامل میں اسٹیبلشمنٹ کا بھی اہم کردار رہا ہے۔ نواز شریف کی نا اہلی پاکستان کے لیے اچھی خبر نہیں ہے۔ نواز شریف بھاری مینڈیٹ لے کر منتخب ہوئے تھے۔ لیکن ان کے فوجی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ خراب تعلقات کے سامنے اس مینڈیٹ کی کوئی حیثیت نہیں۔ نواز شریف کی نا اہلی کی یہ خبر نہ صرف پاکستان بلکہ پڑوسی اور مغربی ممالک کے لیے بھی اچھی ثابت نہیں ہوئی۔ مزید کہا گیا کہ پاکستان کا کوئی بھی وزیراعظم 70 سالہ تاریخ میں اپنی مدت پوری نہیں کر سکا، پاکستان کے منتخب وزراء اعظم کو مختلف طریقے سے برطرف کیا جاتا رہا ہے، نواز شریف 2013ء میں عوام کی طرف سے بھاری مینڈیٹ لے کر آئے مگر انہیں سپریم کورٹ نے نااہل قرار دے دیا۔ بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق نوازشریف کو کرپشن کے الزامات میں نااہل نہیں کیا گیا بلکہ آئین کے آرٹیکل 62 ، 63 کے تحت نااہل کیا گیا، چونکہ نواز شریف کے تین ادوار میں سول ملٹری تعلقات اچھے نہیں رہے، اسی لیے پاک آرمی نے انہیں ہٹانے کا فیصلہ کر لیا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ نواز شریف اور پاک آرمی کے درمیان تعلقات اس دفعہ اچھے تھے مگر ڈان لیکس کے معاملے پر حالات خراب ہو گئے، ڈان لیکس پر کمیٹی کی رپورٹ کے بعد سابق وزیراعظم نوازشریف نے اقدامات تو کیے مگر آئی ایس پی آر نے ایک ٹویٹ کرکے ان کی تشکیل کردہ کمیٹی کی رپورٹ کو مسترد کر دیا، ان حالات میں آرمی نے اقتدار پر خود قبضہ کرنے کے بجائے سپریم کورٹ کے ذریعے وزیراعظم کو نااہل کروا دیا۔