بدھ‬‮ ، 02 اپریل‬‮ 2025 

چین کے ساتھ تصادم بھارت کو کافی مہنگاپڑے گا بھارتی دفاعی تجزیہ کارنے خطرے کی گھنٹی بجادی

datetime 27  جولائی  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن /نئی دہلی (آئی این پی) بھارت کے معروف دفاعی تجزیہ کارر اہول بیدی نے کہا ہے کہ بھارتی وزیر دفاع ارون جیٹلی کا بیان جارحانہ نوعیت کا ہے جو حقیقت سے ہٹ کر ہے، چین کے ساتھ تصادم مول لینا انڈیا کے لیے کافی مہنگا ثابت ہو سکتا ہے ،یہ سچ ہے کہ 1962کے بعد بھارت نے بہت ترقی کی ہے ، فوجی طاقت کے معاملے میں بھی بھارت کافی مضبوط ہوا ہے لیکن چین کے مقابلے میں تو بھارت کچھ بھی نہیں ہے،

چین کو دھمکی دینے کے لیے انڈیا کے پاس کوئی معتبر وجہ نہیں ہے،ہماری صلاحیت معمولی ہے، بیدی نے بھارتی آرمی چیف کے اس بیان کو بھی فوجی سربراہ کا سیاسی بیان قرار دیاہے جس میں بھارتی آرمی چیف بپن راوت نے بھی ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ بھارت ڈھائی فرنٹ پر لڑ سکتا ہے، اس کا مطلب ہے کہ انڈیا چین، پاکستان اور مقامی باغیوں کے ساتھ لڑ سکتا ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق بھارت کے معروف دفاعی تجزیہ کار اہول بیدی نے بھارتی وزیر دفاع ارون جیٹلی کے اس بیان کو کہ چین بھارت کو 1962کا بھارت سمجھنے کی غلطی نہ کرے کو انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور جارحانہ نوعیت کا قرار دیا ہے جو حقیقت سے ہٹ کر ہے،۔یہ سچ ہے کہ 1962کے بعد بھارت نے بہت ترقی کی ہے ۔ فوجی طاقت کے معاملے میں بھی بھارت کافی مضبوط ہوا ہے لیکن چین کے مقابلے میں تو بھارت کچھ بھی نہیں ہے۔چین کو دھمکی دینے کے لیے انڈیا کے پاس کوئی معتبر وجہ نہیں ہے، ہماری صلاحیت معمولی ہے،۔بیدی نے بھارتی آرمی چیف کے اس بیان کو بھی فوجی سربراہ کا سیاسی بیان قرار دیاہے جس میں بھارتی آرمی چیف بپن راوت نے بھی ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ بھارت ڈھائی فرنٹ پر لڑ سکتا ہے۔

اس کا مطلب ہے کہ انڈیا چین، پاکستان اور مقامی باغیوں کے ساتھ لڑ سکتا ہے۔فوج تو کہتی ہے کہ ہمارے پاس جو کچھ بھی ہے اسی سے لڑیں گے۔انھوں نے کہا کہ چین اپنے ٹھکانوں تک ریلوے، ہیلی پیڈ، ایئرفیلڈ کے ذریعے آسانی سے پہنچ سکتا ہے جبکہ بھارٹ کے پاس ذرائع آمدورفت کی بہ نسبت چین کے 100فیصد کمی ہے۔چین کے ساتھ تصادم مول لینا انڈیا کے لیے کافی مہنگا ثابت ہو سکتا ہے۔ موجودہ کشیدگی کے حوالے سے شاید پردے کے پیچھے اس موضوع پر بات ہو رہی ہو گی کہ اسے ختم کیا جائے،

کیونکہ یہی بھارت کے مفاد میں ہے۔بھارت کی جو فوجی صلاحیت ہے اس حساب سے وہ چین کے سامنے کہیں نہیں ٹھہر سکتا۔ حال ہی میں انڈین فضائیہ کے چیف دھنووا نے جو انٹرویو دیا تھا اس میں انھوں نے کہا ہے کہ انڈیا کے پاس ‘ٹو فرنٹ وار’ یعنی دو محاذوں پر جنگ کے لیے ہوائی جہازوں کی تعداد کافی نہیں ہے۔ کشیدگی والے علاقے میں بھارت کے پاس نہ تو کوئی میزائل رجمنٹ ہے اور نہ ہی کوئی ٹینک ہے۔ جبکہ چین 38ٹن کے ٹینک کا تجربہ اس علاقے میں کرنے والا ہے جہاں پاکستان اور بھارت کے درمیان اختلاف ہے۔

چین جو ہائی وے بنا رہا ہے اس ہائی وے کو ۔40 کہتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ چین اس پر 40 ٹن کا ٹینک چلا سکتا ہے۔اس علاقے میں انڈیا کا تو نام و نشان ہی نہیں ہے۔ یہاں سڑکیں بھی نہیں ہیں۔ انڈین آرمی کے لیے آج بھی وہاں اشیا کی فراہمی خچّر کے ذریعے ہوتی ہیں یا پھر ایئر ڈراپ ہوتا ہے۔ تو جیٹلی کس طرح کہہ رہے ہیں کہ وہ چین کا مقابلہ کر لیں گے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ


میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…

سنبھلنے کے علاوہ

’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…

تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)

ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…