بیجنگ(مانیٹرنگ ڈیسک) چینی وزارت دفاع نے بھارت کو خبردار کیا ہے کہ وہ چین کی فوجی صلاحیتوں پر کسی غلط فہمی میں نہ رہے کیونکہ پہاڑ ہلانا آسان جبکہ چین کی لبریشن آرمی کو ہلانا بہت مشکل ہے۔امریکی خبر رساں ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق چینی وزارت دفاع کے ترجمان کرنل وو قیان نے چینی مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ ڈوکلام
کے علاقے سے بھارت اپنے فوجیوں کو واپس بُلالے۔چینی فوج کے قیام کی 90ویں سالگرہ سے قبل ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں ترجمان کا کہنا تھا کہ ‘قومی سلامتی اور خودمختاری کے تحفظ کے لیے چین کا عزم غیرمتزلزل ہے اور ہم بھارت کو یاددہانی کرانا چاہتے ہیں کہ حالات ہمیشہ اپنے حق میں سازگار رہنے کے مفروضے پر رسک لینے اور خیالی دنیا میں رہنے سے گریز کرے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘چینی فوج کی 90 سالہ تاریخ نے یہ بات ثابت کی ہے کہ ہمارے ملک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو محفوظ رکھنے کے لیے ہماری فوجی صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے جبکہ ہمارا عزم کبھی نہیں ڈگمگایا۔ترجمان چینی وزارت دفاع کامزید کہنا تھا کہ ‘چینی فوج کے مقابلے میں کسی پہاڑ کو ہلانا زیادہ آسان ہے ۔خیال رہے کہ چین اور بھارت میں سکم کی سرحد پر حالات انتہائی کشیدہ ہیں۔ دوسری جانب بھارت کی جانب سے اس کشیدگی کے حل کے لیے دونوں ممالک کی فوج کے پیچھے ہٹانے اور مذاکرات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ رواں ہفتے کے اختتام پر برکس گروپ کے تحت بیجنگ میں ہونے والے سیکیورٹی فورم میں شرکت کے لیے بھارتی مشیر قومی سلامتی اجیت دووال کے دورے میں یہ تنازع زیر بحث آئے گا۔بھارت اور چین کے درمیان گزشتہ ماہ سکم سرحد کے نزدیک “ڈوکلالم” کے علاقے
سے تنازع شروع ہوا جہاں چین کی فوج سڑک تعمیر کرنا چاہتی ہے۔بھوٹان کا کہنا ہے کہ ڈوکلالم کا علاقہ اس کا ہے جب کہ ڈوکلالم کے معاملے پر بھوٹان کو بھارت کی حمایت حاصل ہے اور بھارتی فوجیوں نے بھوٹان کی درخواست پر چینی فوجیوں کو وہاں کام کرنے سے روک دیا تھا۔واضح رہے کہ بھوٹان اور چین کے درمیان سرکاری سطح پر سفارتی تعلقات قائم نہیں جبکہ ب
ھوٹان، بھارت کا قریبی اتحادی ہے۔گذشتہ ماہ کے آخر میں بھارتی حکومت نے چین کی جانب سے سہ ملکی سرحد پرہمالیہ پہاڑوں کے دامن میں بنائی جانے والی سڑک کو اپنے لیے سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے بیجنگ کو خبردار کیا تھا کہ وہ اس سڑک کی تعمیر بند کردے۔دوسری جانب چین کا الزام ہے کہ بھارتی فوج ان کی زمین میں داخل ہوئی ہے۔گذشتہ ہفتے بھی چین نے
بیجنگ میں موجود غیرملکی سفارت کاروں کو واضح پیغام دیا تھا کہ ڈوکلام میں چینی فوج، بھارتی اہلکاروں کے مدمقابل ‘صبر کا مظاہرہ کررہی ہے تاہم ایسا زیادہ دیر تک نہیں کیا جائے گا۔