افغانستان پر صبح سویرے قیامت ٹوٹ پڑی، لاشوں کے ڈھیر لگ گئے

24  جولائی  2017

کابل/اسلام آبا د(آئی این پی )افغانستان کے دارالحکومت کابل میں سرکاری ملازمین کی بس پر خودکش کار بم حملے میں35 افراد ہلاک اور 42 زخمی ہو گئے،طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے انٹیلی جنس اہلکاروں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی ،چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ اور پاکستان نے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا ہے ۔

پیر کو افغان اور جرمن میڈیا کے مطابق دارالحکومت کابل میں صبح کے وقت ایک خودکش حملہ آور نے بارود سے بھری کار سرکاری ملازمین کو لے کر جانے والی بس سے ٹکرا دی جس کے نتیجے میں 35افراد ہلاک اور 42زخمی ہوگئے۔واقعے کے فوری بعد امدادی سرگرمیاں شروع کردی گئیں جبکہ سیکورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔حملہ آور نے مصروف ترین اوقات میں کاروائی کی جب بڑی تعداد میں لوگ کام ،سکو لوں اور یونیورسٹیوں کو جارہے ہوتے ہیں اور ٹریفک جام بھی ہوتا ہے ۔زخمیوں کو فوری طور پر قریبی ہسپتالوں میں منتقل کردیا گیا جہاں کئی کی حالت تشویشناک ہونے کے باعث ہلاکتوؓ ں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے ۔ حملے میں بس مکمل طور پر تباہ ہوگئی ۔ہلاکتوں کے ساتھ ساتھ کم از کم 15 موٹر کاریں اور 15 دوکانیں بھی تباہ ہوئی ہیں۔ اس سے علاقے کی کئی عمارتوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے، جن میں یونیورسٹی کی عمارت بھی شامل ہے۔پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ منی بس سرنگوں اور پٹرولیم کی وزارت کے ملازمین کو لے کر جارہی تھی ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق حملہ حکومت کے ایک سینیئر اہل کار نائب چیف ایگزیکٹیو محمد محقق کے مکان کے پاس ہوا ہے۔سیاست داں محمد محقق کے ایک ترجمان نے بتایا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ حملہ آور محقق کے مکان کو نشانہ بنانا چاہتا تھا لیکن محافظ نے اسے روک دیا۔

طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے بتایاکہ بس پر حملہ انکے فدائی جنگجو احمد نے کیا۔طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیا ہے کہ حملے میں انٹیلی جنس سروسز اور انکے اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا ہے ۔ترجمان نے دعویٰ کیا کہ بس انٹیلی جنس اہلکاروں سے بھری ہوئی تھی اور طالبان نے حملے سے پہلے گزشتہ دو ماہ سے انٹیلی جنس سروسز کے ملازمین کی ریکی کررہے تھے ۔افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا ہے ۔

اشرف غنی کا کہنا تھاکہ ایک مرتبہ پھر دہشتگردوں نے عام شہریوں اور سرکاری عملے کو نشانہ بنایا ہے ۔دوسری جانب وزیراعظم نواز شریف نے افغان دارالحکومت کابل میں ہونے والے خودکش دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے افغان حکومت اور عوام سے تعزیت کا اظہار کیا ۔ترجمان وزیراعظم کے مطابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کابل کے علاقے میں ہونے والے خودکش حملے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے، اپنے مذمتی بیان میں وزیراعظم نے افغان حکومت اور عوام سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے جاں بحق افراد کے بلند درجات کی دعا کی۔

یاد رہے کہ رواں برس دارالحکومت کابل میں ہونے والا یہ دسواں بڑا حملہ تھا۔حالیہ کچھ مہینوں سے اس طرح کے حملوں کا نشانہ دارالحکومت کابل بنتا رہا ہے۔ گذشتہ مئی میں ایک ٹرک کے دھماکے میں تقریبا 90 افراد ہلاک ہوئے تھے۔اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق اس برس کی پہلی سہ ماہی میں افغانستان میں 1662 عام شہریوں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں جس میں تقریبا 20 فیصد لوگ کابل میں ہلاک ہوئے ہوئے۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…