کابل(آئی این پی )افغانستان نے امریکہ کی جانب سے پاکستان کی فوجی امداد روکنے کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی فیصلہ پاکستان کی جانب سے حقانی نیٹ ورک کے خلاف کاروائی کے حوالے سے موثر ثابت ہوگا۔افغان خبررساں ادارے ’’خاما پریس ‘‘ کی رپورٹ کے مطابق صدارتی ترجمان دوا خان میناپال نے امریکہ کی جانب سے پاکستان کی فوجی امداد روکنے کے فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ امریکہ فیصلہ پاکستان کی جانب سے حقانی نیٹ ورک کے خلاف کاروائی کے حوالے سے
غیر موثر ثابت نہیں ہوگا بلکہ اس کے حوصلہ افزاء نتائج سامنے آئیں گے ۔ترجمان نے کہاکہ افغان حکومت کا مطالبہ ہے ان تمام ممالک پر دباؤ بڑھایا جائے جو دہشتگرد گروپوں کو مسلح اور انکو فنڈنگ کرتے ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ روز پینٹاگون کے سربراہ جِم میٹِس کی جانب سے پاکستان پر طالبان سے منسلک حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے الزام کے بعد امریکی وزارت دفاع نے پاک فوج کو 5 کروڑ ڈالر کی ادائیگی روک دی تھی ۔ پینٹاگون کے ترجمان ایڈم اسٹمپ کا کہنا تھا کہ سیکریٹری دفاع جم میٹس نے کانگریس کی دفاعی کمیٹیوں کو بتایا کہ وہ اس بات کی تصدیق نہیں کر سکتے کہ پاکستان نے، مالی سال 2016 کے لیے کولیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں اس ادائیگی کے لیے حقانی نیٹ ورک کے خلاف خاطر خواہ اقدامات اٹھائے۔امریکا نے خصوصی فنڈ کے ذریعے پاکستان کی فوجی امداد کے لیے 90 کروڑ ڈالر مختص کیے تھے۔پاکستان پہلے ہی اس فنڈ میں سے 55 کروڑ ڈالر حاصل کر چکا ہے، لیکن جم میٹس کے اس فیصلے کے بعد پاکستان کو 5 کروڑ ڈالر کی ادائیگی روک دی گئی ہے، جبکہ کانگریس پہلے ہی فوجی امداد میں 30 کروڑ ڈالر کی کمی کرچکی ہے۔ایڈم اسٹمپ نے کہا کہ اس فیصلے سے گزشتہ کئی سالوں میں دہشت گردی کے خلاف پاک فوج کی قربانیوں کی اہمیت کم نہیں ہوتی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس اب بھی وقت ہے کہ وہ مالی سال 2017 میں سیکریٹری دفاع کے فیصلے پر اثرانداز ہونے کے لیے حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کرے۔