کابل(آئی این پی)افغان وزرارت دفاع نے ایک مرتبہ پھر پاک افغان سرحد کے قریب جاری آپریشن خیبر فورپر واویلا کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ڈیورنڈ لائن کے ساتھ علاقوں کی بجائے کوئٹہ اور اسلام آباد میں طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے عسکریت پسندوں کو نشانہ بنائے۔افغان ٹی وی ’’طلوع نیوز‘‘ کی رپورٹ کے مطابق وزارت دفاع کے ترجمان دولت وزیری کا کہنا ہے کہ کابل کو فوجی آپریشن کے بارے میں آگاہ نہیں کیا گیا۔
زبانی طور پر اس بات پر اتفاق کیا گیا تھاکہ افغانستان یا پاکستان جب عسکریت پسندی کے خلاف فوجی کاروائی شروع کریں گے دونوں جانب سے اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ امریکہ یا چین کی طرف سے آپریشن کی نگرانی کی جائے گی۔ تاہم پاکستان نے افغانستان کو بتائے بغیر آپریشن شروع کردیا۔وزارت دفاع کے ترجمان نے ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان کو اسلام آباد اور کوئٹہ میں طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے خلاف کاروائی کرنی چاہیے جہاں عسکریت پسند آرام اورپرسکون انداز میں رہ رہے ہیں۔اس سے قبل بھی افغان وزارت دفاع نے آپریشن خیبرفور پر واویلاکرتے ہوئے کہا تھاکہ پاکستان افغانستان کی سرحد قریب نہیںآپریشن لاہور کراچی کوئٹہ اور پشاور میں کرے جبکہ گزشتہ روز پاک فوج نے افغانستان کے تحفظات کو بلاجواز قرار دے کر مسترد کردیا۔ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ الزام تراشی کا پرانا عمل امن دشمنوں کا ایجنڈا ہے، آپریشن شروع ہونے سے پہلے افغان فورسز اور ریزولوٹ سپورٹ میشن کو زبانی و تحریری طور پر آگاہ کردیا تھا۔ان کا مزید کہناتھاکہ آپریشن خیبر فور پر افغانستان کا ردعمل پاک افغان امن کوششوں پر منفی طور پر اثر انداز ہوگا ،خطے کے امن کے لئے الزام تراشی سے احتراز برتنا ضروری ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج افغانستان کی جانب سے اعتماد پر مبنی سیکیورٹی تعاون چاہتی ہے۔