نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک) بھارتی اخبار نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ پاناما کیس میں جے آئی ٹی کے وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی فیملی سے متعلق انکشافات کے بعد سے ان کی نا اہلی اور برطرفی روز بروز ناگزیر ہوتی جا رہی ہے۔ اس صورتحال میں نواز شریف کے دوست اور اتحادی چین کو فکر ان کے مستقبل کی نہیں بلکہ سی پیک منصوبے کی ہے جس میں سرفہرست پاک چین اقتصادی راہداری ہے۔
سینٹر آف ایشین اسٹریٹجک اسٹڈیز انڈیا کے ڈائریکٹر اے بی مہاپٹرا نے اے این آئی کیساتھ خصوصی گفتگو کے دوران کہا کہ چین پاکستان کی موجودہ صورتحال سے پریشان ہے کیونکہ پاکستان کا سیاسی عدم استحکام اقتصادی راہداری منصوبے کیلئے خطرہ بن سکتا ہے۔ اگر نواز شریف کو مستعفی ہونے یا اسمبلیاں توڑنے پر مجبور کیا گیا یا پھر قیادت تبدیلی کی گئی تب چین کاروباری نقطہ نگاہ سے نئی قیادت کیساتھ معاملات جاری رکھے گا کیونکہ چین کاروبار پر سب سے پہلے یقین رکھتا ہے۔ان کے مطابق نواز شریف چینی قیادت کا اعتماد کھو چکے ہیں جس کی وجہ چینی قیادت سے مختلف معاملات پر اختلافات ہیں جن میں ایک قراقرم ٹول ٹیکس کے معاملے پر جبکہ دوسرا کول پاور پلانٹس کے ٹیرف پر ہیں جو چینی سرمائے سے تعمیر ہو رہے ہیں۔اے بی مہاپٹرا کے مطابق دونوں امور پر اختلاف ماہ مئی میں بیجنگ میں چینی اور پاکستانی رہنماؤں کی ملاقات کے دوران پیدا ہوئے۔ پاور پلانٹس کے ٹیرف کا معاملہ عدالت میں جانے کی وجہ سے بھی چین نواز شریف سے نالاں ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی نظر میں چینی منصوبوں، چینی ماہرین کو سیکیورٹی دینے، سی پیک منصوبوں کیلئے حاصل کی گئی زمین کی قیمت کی ادائیگی کے باعث قراقرم ہائی وے کا ٹول ٹیکس وصول کرنا اس کا حق ہے جبکہ چین سمجھتا ہے چونکہ 1970 کی دہائی میں قراقرم ہائی وے اس نے تعمیر کی اور تمام منصوبوں میں وہی سرمایہ کاری کر رہا ہے اس کا ٹول ٹیکس اسے ملنا چاہیے۔
اسی طرح سی پیک کے تحت چین پورٹ قاسم کول پلانٹ سمیت 17 توانائی کے منصوبے مکمل کر رہا ہے جن کے ٹیرف کا معاملہ عدالت میں جا چکا ہے۔نیپرا نے ان کا ٹیرف 71 پیسے فی یونٹ منظور کیا تھا۔ چینی سرمایہ کار 95 پیسے فی یونٹ کا مطالبہ کر رہے ہیں جس پر حکومت کے پرائیویٹ پاور انفرا اسٹرکچر بورڈ نے چینیوں کے خدشات دور کرنے کیلئے نظرثانی کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔
دوسری جانب وزیر پلاننگ احسن اقبال اور سیکرٹری پلاننگ کمیشن یوسف کھوکھر چینیوں کی جانب سے پاور منصوبوں کا ٹیرف فکس کرنے پر تشویش کا اظہار کر چکے ہیں۔ ان کے مطابق چین کو پاکستان میں قیادت کی تبدیلی پر کوئی تشویش نہیں کیونکہ اپنے معاشی اور اسٹریٹجک مفادات کے حصول کیلئے چین 80 فیصد انحصار پاک فوج پر، 20 فیصد سول حکومت پر کرتا ہے۔
سی پیک منصوبوں کی سکیورٹی کیلئے چین اور جنرل قمر جاوید باجوہ کے درمیان ڈیل ہوئی جس میں جنرل باجوہ نے چین کو فول پروف سکیورٹی کی مکمل یقین دہانی کرائی۔ دوسری جانب اسلام آباد کے مبصرین کو یقین ہے کہ سی پیک کی وجہ سے پاکستان بتدریج چین کی کالونی بن جائے گا۔