ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

بھا رت اور چین کے درمیان سر حدی کشیدگی انتہا کو پہنچ گئی

datetime 13  جولائی  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بیجنگ(آن لائن)بھا رت اور چین کے درمیان حالیہ سرحدی تنازعے سے کشیدگی انتہا کو پہنچ گئی ۔ چین کی حکومت اور ذرائع ابلاغ دونوں ہی سخت اور جارحانہ لب و لہجے میں بات کر رہے ہیں۔ گذشتہ تین دہائیوں میں انڈیا اور چین کی سرحد پر اس طرح کی کشیدگی نہیں پیدا ہوئی۔

یہ تنازع گذشتہ ماہ سکّم کی سرحد کے نزدیک بھوٹان کے ڈوکلالم خطے سے شروع ہوا۔ چینی فوجی یہاں سڑک تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔ بھوٹان کا کہنا ہے کہ یہ زمین اس کی ہے۔ انڈین فوجیوں نے بھوٹان کی درخواست پر چینی فوجیوں کو وہاں کام کرنے سے روک دیا ہے۔ چین نے انتہائی سخت لہجے میں انڈیا سے کہا ہے کہ وہ اپنے فوجی بقول اس کے چین کے خطے سے واپس بلائے۔صورتحال کافی گمبھیر ہے۔ وویکا نند فاؤنڈیشن کے تجزیہ کار سوشانت سرین کہتے ہیں کہ بھارت کے پاس اس معاملے میں دخل دینے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ دونوں ملکوں کی سرحد پر گذشتہ 50 برس میں کبھی کوئی بڑا ٹکراؤ نہیں ہوا لیکن اب یہ صورت حال بدلتی ہوئی محسوس ہو رہی ہی جبکہ چین کی جانب سے جو جارحانہ لب و لہجہ ہے اختیار کیا گیا ہے وہ کئی عشروں میں نہیں دیکھا گیا ہے۔ سوشانت سرین کا خیال ہے کہ اس بار صورتحال کافی سنگین اور کشیدہ ہے۔ان کا کہنا ہے: ‘چین کی جانب سے جس طرح کے پیغامات اور بیانات آرہے ہیں ان سے پتہ چلتا ہے کہ وہ صورت حال کو ٹھنڈا کرنے کے بجائے اسے بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔ اگر یہ حالات یونہی بگڑتے رہے تو یہ تصادم میں بدل سکتا ہے اور سرحد پر ٹکراؤ بھی ہو سکتا ہے۔’انڈیا اور چین کے درمیان تقریباً چار ہزار کلو میٹر لمبی سرحد پر تنازع پرانا ہے اور 1962 میں دونوں ملکوں کے درمیان جنگ بھی ہو چکی ہے۔

گذشتہ پانچ دہائیوں میں ایک دو واقعات چھوڑ کر سرحد پر صورت حال پر امن رہی ہے۔ لیکن ڈوکلام کے واقعے کے بعد چین کا رد عمل بہت جارحانہ رہا ہے۔دفاعی تجزیہ کار اجے شکلا کا کہنا ہے کہ یہ تلخی اچانک نہیں پیدا ہوئی ہے۔ ‘پچھلے کچھ عرصے سے نیوکلیئر سپلائیر گروپ میں بھارت کی شمولیت کی مخالفت، مسعود اظہر کو بین القوامی دہشت گرد قرار دینے اور چین کے اقتصادی منصوبے جیسے سوالات پر اختلافات بڑھتے گئے ہیں۔ ڈوکلام نے براہ راست ٹکراؤ کا ماحول بنا دیا ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…