جمعرات‬‮ ، 10 اپریل‬‮ 2025 

بھا رت اور چین کے درمیان سر حدی کشیدگی انتہا کو پہنچ گئی

datetime 13  جولائی  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بیجنگ(آن لائن)بھا رت اور چین کے درمیان حالیہ سرحدی تنازعے سے کشیدگی انتہا کو پہنچ گئی ۔ چین کی حکومت اور ذرائع ابلاغ دونوں ہی سخت اور جارحانہ لب و لہجے میں بات کر رہے ہیں۔ گذشتہ تین دہائیوں میں انڈیا اور چین کی سرحد پر اس طرح کی کشیدگی نہیں پیدا ہوئی۔

یہ تنازع گذشتہ ماہ سکّم کی سرحد کے نزدیک بھوٹان کے ڈوکلالم خطے سے شروع ہوا۔ چینی فوجی یہاں سڑک تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔ بھوٹان کا کہنا ہے کہ یہ زمین اس کی ہے۔ انڈین فوجیوں نے بھوٹان کی درخواست پر چینی فوجیوں کو وہاں کام کرنے سے روک دیا ہے۔ چین نے انتہائی سخت لہجے میں انڈیا سے کہا ہے کہ وہ اپنے فوجی بقول اس کے چین کے خطے سے واپس بلائے۔صورتحال کافی گمبھیر ہے۔ وویکا نند فاؤنڈیشن کے تجزیہ کار سوشانت سرین کہتے ہیں کہ بھارت کے پاس اس معاملے میں دخل دینے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ دونوں ملکوں کی سرحد پر گذشتہ 50 برس میں کبھی کوئی بڑا ٹکراؤ نہیں ہوا لیکن اب یہ صورت حال بدلتی ہوئی محسوس ہو رہی ہی جبکہ چین کی جانب سے جو جارحانہ لب و لہجہ ہے اختیار کیا گیا ہے وہ کئی عشروں میں نہیں دیکھا گیا ہے۔ سوشانت سرین کا خیال ہے کہ اس بار صورتحال کافی سنگین اور کشیدہ ہے۔ان کا کہنا ہے: ‘چین کی جانب سے جس طرح کے پیغامات اور بیانات آرہے ہیں ان سے پتہ چلتا ہے کہ وہ صورت حال کو ٹھنڈا کرنے کے بجائے اسے بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔ اگر یہ حالات یونہی بگڑتے رہے تو یہ تصادم میں بدل سکتا ہے اور سرحد پر ٹکراؤ بھی ہو سکتا ہے۔’انڈیا اور چین کے درمیان تقریباً چار ہزار کلو میٹر لمبی سرحد پر تنازع پرانا ہے اور 1962 میں دونوں ملکوں کے درمیان جنگ بھی ہو چکی ہے۔

گذشتہ پانچ دہائیوں میں ایک دو واقعات چھوڑ کر سرحد پر صورت حال پر امن رہی ہے۔ لیکن ڈوکلام کے واقعے کے بعد چین کا رد عمل بہت جارحانہ رہا ہے۔دفاعی تجزیہ کار اجے شکلا کا کہنا ہے کہ یہ تلخی اچانک نہیں پیدا ہوئی ہے۔ ‘پچھلے کچھ عرصے سے نیوکلیئر سپلائیر گروپ میں بھارت کی شمولیت کی مخالفت، مسعود اظہر کو بین القوامی دہشت گرد قرار دینے اور چین کے اقتصادی منصوبے جیسے سوالات پر اختلافات بڑھتے گئے ہیں۔ ڈوکلام نے براہ راست ٹکراؤ کا ماحول بنا دیا ہے۔

موضوعات:



کالم



یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی


عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…