بھا رت اور چین کے درمیان سر حدی کشیدگی انتہا کو پہنچ گئی

13  جولائی  2017

بیجنگ(آن لائن)بھا رت اور چین کے درمیان حالیہ سرحدی تنازعے سے کشیدگی انتہا کو پہنچ گئی ۔ چین کی حکومت اور ذرائع ابلاغ دونوں ہی سخت اور جارحانہ لب و لہجے میں بات کر رہے ہیں۔ گذشتہ تین دہائیوں میں انڈیا اور چین کی سرحد پر اس طرح کی کشیدگی نہیں پیدا ہوئی۔

یہ تنازع گذشتہ ماہ سکّم کی سرحد کے نزدیک بھوٹان کے ڈوکلالم خطے سے شروع ہوا۔ چینی فوجی یہاں سڑک تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔ بھوٹان کا کہنا ہے کہ یہ زمین اس کی ہے۔ انڈین فوجیوں نے بھوٹان کی درخواست پر چینی فوجیوں کو وہاں کام کرنے سے روک دیا ہے۔ چین نے انتہائی سخت لہجے میں انڈیا سے کہا ہے کہ وہ اپنے فوجی بقول اس کے چین کے خطے سے واپس بلائے۔صورتحال کافی گمبھیر ہے۔ وویکا نند فاؤنڈیشن کے تجزیہ کار سوشانت سرین کہتے ہیں کہ بھارت کے پاس اس معاملے میں دخل دینے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ دونوں ملکوں کی سرحد پر گذشتہ 50 برس میں کبھی کوئی بڑا ٹکراؤ نہیں ہوا لیکن اب یہ صورت حال بدلتی ہوئی محسوس ہو رہی ہی جبکہ چین کی جانب سے جو جارحانہ لب و لہجہ ہے اختیار کیا گیا ہے وہ کئی عشروں میں نہیں دیکھا گیا ہے۔ سوشانت سرین کا خیال ہے کہ اس بار صورتحال کافی سنگین اور کشیدہ ہے۔ان کا کہنا ہے: ‘چین کی جانب سے جس طرح کے پیغامات اور بیانات آرہے ہیں ان سے پتہ چلتا ہے کہ وہ صورت حال کو ٹھنڈا کرنے کے بجائے اسے بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔ اگر یہ حالات یونہی بگڑتے رہے تو یہ تصادم میں بدل سکتا ہے اور سرحد پر ٹکراؤ بھی ہو سکتا ہے۔’انڈیا اور چین کے درمیان تقریباً چار ہزار کلو میٹر لمبی سرحد پر تنازع پرانا ہے اور 1962 میں دونوں ملکوں کے درمیان جنگ بھی ہو چکی ہے۔

گذشتہ پانچ دہائیوں میں ایک دو واقعات چھوڑ کر سرحد پر صورت حال پر امن رہی ہے۔ لیکن ڈوکلام کے واقعے کے بعد چین کا رد عمل بہت جارحانہ رہا ہے۔دفاعی تجزیہ کار اجے شکلا کا کہنا ہے کہ یہ تلخی اچانک نہیں پیدا ہوئی ہے۔ ‘پچھلے کچھ عرصے سے نیوکلیئر سپلائیر گروپ میں بھارت کی شمولیت کی مخالفت، مسعود اظہر کو بین القوامی دہشت گرد قرار دینے اور چین کے اقتصادی منصوبے جیسے سوالات پر اختلافات بڑھتے گئے ہیں۔ ڈوکلام نے براہ راست ٹکراؤ کا ماحول بنا دیا ہے۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…