دوحہ(این این آئی)تین خلیجی ملکوں اور مصر کی جانب سے قطر کے سفارتی بائیکاٹ کے بعد دوحہ کو غیر معمولی سیاسی تنہائی اور نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ دیگر شعبوں کی طرح قطر کی سیاحت تباہی کے دھانے پر پہنچ چکی ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر کے سفارتی بائیکاٹ کے بعد قطری حکومت کے سرکاری اعداد وشمار میں بتایا گیا ہے کہ قطرآنے والے نصف سیاحوں کا تعلق خلیجی ریاستوں سے ہے۔
بائیکاٹ تحریک کے بعد خلیجی ممالک سے سیاحوں کی آمد ورفت مکمل طور پر بند ہو چکی ہے۔سرکاری اعداد وشمار کے مطابق اجمالی طور پر گذشتہ برس دوحہ کی سیر کوآنے والے خلیجی سیاحوں میں ایک تہائی سیاحوں کا تعلق سعودی عرب سے تھا۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ قطر کو سیاحت کے میدان میں اپنے گاہکوں کی کس قدر کمی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ بائیکاٹ کرنے والے ممالک کی طرف سے قطر آمد کا سلسلہ مکمل طور پر ٹھپ ہے۔سرکاری بیانات کے مطابق گذشتہ برس مجموعی طور پر 2.91 ملین سیاح قطر آئے۔ ان میں 1.4 فی صد کا تعلق خلیجی ملکوں سے تھا جو کہ کل سیاحوں کا قریبا نصف ہے۔ سال 2016ء میں اس سے پچھلے سال کی نسبت سیاحوں کی آمد میں 8.5 فی صد اضافہ بھی ہوا۔گذشتہ برس کے نو ماہ کے دوران 7 لاکھ 40 ہزار سعودی باشندے سیاحت کے لیے قطر آئے، جب کہ پورے سال میں 9 لاکھ سعودیوں نے دوحہ کی سیر کی۔قطر سیر وسیاحت کے لئے آنے والے یورپی باشندوں میں کافی پیچھے ہے۔ گذشتہ برس یورپ سے 14.4 فی صد زائرین قطری اور دیگر فضائی کمپنیوں کے ذریعے دوحہ آئے۔ماہرین کا کہنا تھا کہ چند خلیجی ملکوں کے بائیکاٹ کے نتیجے میں قطری سیاحت تباہی کے دھانے پر پہنچ چکی ہے اور سیاحوں کی آمد قریبا پچاس فی صد کم ہو گئی ہے۔ اگر سفارتی بحران برقرار رہتا ہے تو اگلے چند دنوں میں قطری سیاحت میں 70 سے 80 فی صد کمی آ سکتی ہے۔